دفعہ 370 کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ میں اکثریت ہونی چاہئے
کھوکھلے نعروں سے پہلے ہی ایک لاکھ نوجوانوں کی جانیں ضائع ہوئیں: غلام نبی آزاد
سری نگر، ستمبر.دفعہ 370 کی بحالی کو ایک دفعہ پھر خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد نے کہاکہ اس قانون کو واپس لانے کی خاطر دو ہی راستے ہی ایک پارلیمنٹ اور دوسرا سپریم کورٹ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے پاس اتنی نشستیں ہی نہیں کہ وہ اس قانون کو واپس لاسکے اور سپریم کورٹ میں پچھلے تین برسوں کے دوران اس معاملے پر کوئی شنوائی نہیں۔اُن کے مطابق بی جے پی نے اکیلے دفعہ 370 کو منسوخ نہیں کیا بلکہ آٹھ سیاسی پارٹیوں نے بھاجپا کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ میں کسی پارٹی یالیڈر کے خلاف نہیں ہوں بلکہ سب کی عزت کرتا ہوں تاہم حق کی بات کہنے پر اگر کسی کو برا لگتا ہے تو میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا ۔اُن کے مطابق ہماری پارٹی سٹیٹ ہڈ کی بحالی، زمین اور نوکریوں کے تحفظ کی خاطر ہر محاز پر جدوجہد کرئے گی۔غلام نبی آزاد نے کہاکہ بھاجپا نے نہ صرف دفعہ 370 کو ختم کیا بلکہ ریاست کے بھی ٹکڑے کئے ۔انہوں نے بتایا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ آزاد صاحب نے دفعہ 370کے خلاف ووٹ دیا انہیں یوٹیوب پر جا کر میری چار گھنٹے کی تقریر دیکھنی چاہئے۔مسٹر آزاد نے کہاکہ میں لوگوں کو گمراہ نہیں کرتا کیونکہ جو حقیقت ہے اُس کو عوام کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔دفعہ 370کی بحالی کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہاکہ صرف دو ہی راستے ہیں ایک پارلیمنٹ دوسرا سپریم کورٹ انہوں نے کہاکہ جہاں تک پارلیمنٹ کی بات ہے تو میں یہ واضح کردو کہ راجیہ سبھا اور لو ک سبھا دونوں میں بھاجپا کو اکثریت حاصل ہے۔انہوں نے کہاکہ جب کانگریس کو راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں اکثریت حاصل ہو جائے گی تب ہی اس قانون کو واپس لانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ۔اُن کے مطابق سپریم کورٹ میں دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف تین برس قبل عرضی دائر کی گئی لیکن اُس پر آج تک شنوائی نہیں ہو سکی لہذا یہ کہنا کہ اس قانون کوواپس لایا جاسکتا ہے ہضم نہیں ہو رہا ہے۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ سپریم کورٹ میں ایک ماہ کے بعد اس معاملے پر شنوائی ہوگی؟اُن کے مطابق سپریم کورٹ نے تو عرضی کی فائل تک بھی ابھی نہیں کھولی ۔انہوں نے جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیوں کو مشورہ دیا کہ وہ 370ک ی واپسی کو لے کر لوگوں کو گمراہ نہ کریں کیونکہ کھوکھلے نعروں سے پہلے ہی کشمیریوں نے بہت کچھ کھو دیا اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہاں کے نوجوانوں نے بندوق اُٹھائی جس وجہ سے آج تک ایک لاکھ سے زائد نوجوان مارے گئے جبکہ پچاس ہزار بیٹیاں بیوہ ہو گئیں۔انہوں نے کہا کہ کھوکھلے نعروں سے اب جموں وکشمیر کے لوگوں کو بیوقوف نہیں بنایاجاسکتا ہے۔اُن کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو ڈیلوپمنٹ پر بات کرنی چاہئے ۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے ستر برسوں کے دوران سیاسی پارٹیوں نے بہت سارے وعدئے کئے لیکن آج تک کوئی وفا نہ ہو سکا ۔غلام نبی آزاد نے کہاکہ مذہب کے نام پر کسی پارٹی کو یہ حق نہیں بنتا کہ وہ لوگوں سے ووٹ بٹورے۔اس سے قبل عوامی وفود کے ساتھ ملاقات کے دوران غلام نبی آزاد نے کہاکہ جس طرح سے لوگوں کا پیار مل رہا ہے وہ اُس کے لئے میں عوام کا شکر یہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے توقعات پر کھرا اُترنے کی بھر پور کوشش کرونگا۔غلام نبی آزاد نے عوامی وفود کو بتایا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت بے روزگاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے جس پر خصوصی توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحت، ہینڈی کرافٹ شعبے کو بڑھاوا دینے کی خاطر بھی سنجیدہ نوعیت کی کوششیں کی جانی چاہئے تاکہ ا ن شعبوں سے جڑے لوگوں کو راحت مل اُن کے مطابق میں نے زندگی میں کسی کو دھوکہ نہیں دیا سچ کہتا ہوں اگر کسی کو برا لگتا ہے تو میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا انہوں نے مزید کہاکہ دفعہ 370پر سپریم کورٹ میں شنوائی نہیں ہو رہی ہے کیا ہم اسی مدعے کو لے کر ہمیشہ بیٹھیں رہیں گے ہرگز نہیں ، ہمیں لوگوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی ہے اُن کے مطابق جموں وکشمیر کے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی خاطر ہی نئی سیاسی پارٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔