خلاف عوامی تبصروں سے بچیں اراکین پارلیمنٹ: برلا
نئی دہلی، اپریل۔لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ایوان کے اراکین کو وقار پر عمل درآمد کرنا چاہیے اور سوشل میڈیا سمیت عوامی طور پر چیئر کے خلاف تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔مسٹر برلا نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے اختتام کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ اظہار خیال کیا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے کس طرح دو مواقع پرچیئر کے بارے میں تبصرہ کیا ہے اور سوشل میڈیا میں بھی چیئر پر تبصرہ ہو رہا ہے، وہ ایسی صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں، مسٹر برلا نے کہا کہ ایوان کے تمام اراکین کووقار کا خیال رکھنا چاہیے اور سوشل میڈیا سمیت عوامی سطح پر چیئر کے خلاف تبصرے سے گریز کرنا چاہیے۔قبل ازیں مسٹر برلا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس بار پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں لوک سبھا کی پروڈکٹیوٹی (پیداوار) 129 فیصد رہی۔ اس کے ساتھ ہی 17ویں لوک سبھا کے آٹھ اجلاس کی کل پروڈکٹیوٹی 106فیصد ہو گئی ہے۔ تمام اراکین رات گئے تک موجود رہے اور کئی موضوعات پر خوب گفتگو کی۔ ماضی کے تجربے کی بنیاد پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چلی۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایوان بلا رکاوٹ چلے، رکاوٹ نہ ہو، بحث وتکرار ہو اور اراکین ایوان کے وقار کو برقرار رکھیںانہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس 31 جنوری کو شروع ہوا تھا۔ اس اجلاس کے دوران کل 27 نشستیں ہوئیں جو تقریباً 177 گھنٹے 50 منٹ تک جاری رہیں۔ پہلے دن صدر نے سینٹرل ہال میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر 2، 3، 4 اور 7 فروری کو بحث ہوئی۔ 15 گھنٹے 13 منٹ کی کل بحث کے بعد 7 فروری کو شکریہ کی تحریک صوتی ووٹ سے منظور کی گئی۔ مرکزی بجٹ برائے سال 2022-2023 یکم فروری کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا۔ مرکزی بجٹ پر عام بحث 7، 8، 9 اور 10 فروری کو ہوئی تھی۔ یہ بحث کل 15 گھنٹے 35 منٹ تک جاری رہی۔مسٹر برلا نے کہا کہ ریلوے کی وزارت کے گرانٹس کے مطالبات پر بحث 12 گھنٹے 59 منٹ تک جاری رہی۔ روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کی وزارت کے تحت گرانٹس کے مطالبات پر بحث 11 گھنٹے 28 منٹ تک جاری رہی۔ وزارت شہری ہوا بازی کے تحت گرانٹس کے مطالبات پر بحث 7 گھنٹے 53 منٹ تک جاری رہی۔ وزارت تجارت و صنعت کے تحت گرانٹس کے مطالبات پر بحث 6 گھنٹے 10 منٹ تک جاری رہی۔ جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں کی وزارت کے تحت گرانٹس کے مطالبات پر بحث 4 گھنٹے 41 منٹ تک چلی۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022-23 کے لیے باقی وزارتوں کی گرانٹس کے لیے دیگر تمام مطالبات 24 مارچ 2022 کو اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے اٹھائے گئے تھے اور سبھی کو ایک ساتھ منظور کیا گیا تھا اور اختصاص کا بل بھی منظور کیا گیا تھا۔ اس سیشن میں ووٹنگ کے بعد ضمنی مطالبات برائے گرانٹس (2021-22) اور اضافی مطالبات (2018-19) کو بھی منظور کیا گیا۔ اس کے علاوہ، مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لیے گرانٹس کے مطالبات (2022-23) اور اضافی مطالبات (2021-22) کو بھی ووٹنگ کے بعد منظور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران مختلف اہم مالیاتی، قانون سازی اور دیگر کاموں کو انجام دیا گیا۔ اجلاس کے دوران 12 سرکاری بل پیش کیے گئے اور 13 بل منظور کیے گئے جن میں فائنانس بل 2022، میونسپل کارپوریشن آف دہلی (ترمیمی) بل 2022، فوجداری عمل (شناخت) بل 2022 اور اجتماعی قتل کے ہتھیار اور ان کا ترسیلی عمل (قانون کے خلاف سرگرمیوں کی ممانعت) ترمیمی بل 2022 شامل ہیں۔ اسپیکر نے کہا کہ 17ویں لوک سبھا کے آٹھویں اجلاس میں ایوان کی کل کام کی پروڈکٹیوٹی 129 فیصد تھی۔ اس اجلاس میں ایوان نے کل 40 گھنٹے دیر تک بیٹھ کر اہم موضوعات پر بحث کی۔ سیشن کے دوران 182 اسٹاریڈ (ستارے والے) سوالات کے زبانی جوابات دیے گئے۔ 11 فروری کو پردھان منتری آواس یوجنا گرامین کے استفادہ کنندگان کے تعلق سے آدھے گھنٹے کی بحث کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران اراکین نے ضابطہ 377 کے تحت مفاد عامہ کے 486 امور ایوان کے سامنے پیش کیے۔ اجلاس کے دوران مختلف پارلیمانی کمیٹیوں کی جانب سے کل 62 رپورٹیں پیش کی گئیں۔ وزراء کی جانب سے مختلف اہم موضوعات پر کل 35 بیانات دئیے گئے۔ وزراء کی طرف سے ایوان کی میز پر 2613 کاغذات رکھے گئے۔ ضابطہ 193 کے تحت موسمیاتی تبدیلی، ہندوستان میں کھیلوں کو فروغ دینے کی ضرورت، یوکرین کی صورتحال پر مختصر مدتی بات چیت ہوئی۔ ’ہندوستان میں کھیلوں کو فروغ دینے کی ضرورت‘ کے موضوع پر بحث مکمل نہیں ہوئی۔ 14 مارچ کو آسٹریا کا پارلیمانی وفد آیا اور ایک خصوصی خانے میں بیٹھ کر ایوان کی کارروائی دیکھی۔ اس وفد میں وہاں کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اسپیکر بھی شامل ہیں۔مسٹر برلا نے ایوان کی کارروائی کو مکمل کرنے اور ایوان کی کارروائی کو عوام تک پہنچانے میں تعاون کرنے کے لیے اسپیکر کی میز پر موجود اپنے ساتھیوں، وزیر اعظم، پارلیمانی امور کے وزیر، رہنماؤں اور مختلف پارٹیوں کے اراکین اور میڈیا کے دوستوں کا بھی شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے سیکرٹری جنرل اور سیکرٹریٹ اور دیگر تمام ایجنسیوں کے افسران اور عملے کی جانب سے ایوان کے لیے وقف اور فوری خدمات کے لیے اظہار تشکر کیا۔