حکومت نے پون ہنس کی سرمایہ کشی میں بڑا ’فراڈ‘ کیا: کانگریس
نئی دہلی، مئی۔کانگریس نے حکومت کی ڈس انویسٹمنٹ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے اتوار کو کہا کہ سرکاری کمپنیوں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں فروخت کرنے کی اس کی کوئی پالیسی نہیں ہے اور حکومت نے پون ہنس ہیلی کاپٹرجیسی بڑی کمپنی کا ڈس انویسٹمنٹ کرکے بہت بڑا گھپلہ کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان گورو بلؤ نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت نے جنوبی ایشیا میں ہیلی کاپٹر خدمات فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی پون ہنس کومحض چھ ماہ پرانی ایک عام کمپنی کو اونے پونے داموں بیچ کر ملک کے عوام کے ساتھ بڑادھوکہ کیا ہے۔ پون ہنس کا جس طرح ڈس انویسٹمنٹ ہواہے وہ ضوابط کی خلاف ورزی ہے اور ملک کے لوگوں کے ساتھ بڑا گھپلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس پبلک کمپنیوں کی سرمایہ کشی کی کوئی پالیسی نہیں ہے، اسی لئے اس نے ملک کی سب سے بڑی ہیلی کاپٹر سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے 51 فیصد شیئراسٹار 99 پرائیویٹ لمیٹڈ کو محض 211.14 کروڑ روپے میں بیچے ہیں۔ ان کاکہناتھا کہ حیرت اس بات پر ہے کہ پون ہنس کے لیے جن تین کمپنیوں نے بولی لگائی ان میں سے دو نے مقررہ معیار سے کم کی بولی لگائی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پون ہنس کے پاس 42 ہیلی کاپٹر کا بڑابیڑا ہے اور وہ امرناتھ، ویشنو دیوی، کیدارناتھ وغیرہ مذہبی مقامات پر فضائی خدمات فراہم کر رہا ہے جب کہ اسے خریدنے والی کمپنی کے پاس کوئی ہیلی کاپٹر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016-17 تک پون ہنس ایک منافع بخش کمپنی تھی لیکن اس کے بعد یہ خسارے میں رہی جس کی وجہ سے حکومت نے اسے نجی ہاتھوں میں فروخت کرنے کا غلط فیصلہ کیا۔