حکومت اگروال کمیشن کی انکوائری رپورٹ کو قبول کرے: ابھے سنگھ چوٹالہ
چنڈی گڑھ، جنوری۔انڈین نیشنل لوک دل(آئی این ایل ڈی) لیڈر ابھے سنگھ چوٹالہ نے آج کہاکہ ہریانہ حکومت کو بستارا ٹول پلازہ تشدد معاملے میں جانچ کمیشن کی رپورٹ کو قبول کرنا چاہئے اور اس پر مناسب کارروائی کرنی چاہئے۔مسٹر چوٹالہ نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس معاملے کی جانچ کر رہے جسٹس ایس این اگروال (ریٹائرڈ) کا بیان میڈیا میں آیا ہے کہ ان کی رپورٹ تیار ہے، لیکن حکومت نے اسے نہیں لیا۔ آئی این ایل ڈی لیڈر نے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کو تیار شدہ انکوائری رپورٹ کو قبول کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 28 اگست کے واقعہ پر عوامی دباؤ کے بعد حکومت نے 25 ستمبر کو جسٹس ایس این اگروال (ریٹائرڈ) کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دی تھیجس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ بستارا ٹول پلازہ پر پرامن احتجاج کرنے والے کسانوں پر لاٹھی کیوں چارج کیا گیا تھا؟ مسٹر چوٹالہ نے کہا کہ اگرچہ بستارا ٹول پر لاٹھی چارج کے واقعہ پر کسانوں اور حکومت کے درمیان سمجھوتہ ہو گیا ہے، لیکن اُس وقت جس طرح کی غیر دستوری زبان کا استعمال ایک آئی اے ایس افسرنے کیا تھا جو اس وقت ایس ڈی ایم کے عہدے پر تعینات تھا، اس کی جانچ ہونا ازحد ضروری انہوں نے کہا کہ لیکن منوہر لال کھٹر حکومت نے مذکورہ آئی اے ایس کونہ صرف بچایا بلکہ اس دوران ترقی دی اور انہیں اے ڈی سی جیسے اہم عہدے پر تعینات کیا۔انکوائری کمیشن ایکٹ 1952 کے ضابطوں کے مطابق حکومت کے ذریعہ قائم کردہ کمیشن کی رپورٹ کو قبول کرنا لازمی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو قبول کرے اور اسے آئندہ اسمبلی اجلاس میں ایوان کی میز پر بھی رکھے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں اگر کوئی قصوروار پایا جائے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور قصورواروں کو سزا دی جائے۔ایس ڈی ایم سنہا نے مبینہ طور پر پولیس کو کسانوں کے سر توڑنے کی ہدایت دی تھی، جس کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ کلپ میں سنہا کو یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا کہ اگر احتجاج کرنے والے کسان کرنال میں بی جے پی کے پروگرام میں پہنچنے کے لیے رکاوٹیں توڑتے ہیں تو احتجاج کرنے والے کسانوں کے سر توڑ دیں۔