حجاب تنازعہ: ہائی کورٹ نے کہا جذبات کو ایک طرف رکھ کر آئین کے مطابق چلیں گے
بنگلورو، فروری۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے کچھ کالج کیمپس میں حجاب پر پابندی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ وہ جذبات کو ایک طرف رکھ کر آئین کی پیروی کرے گی۔عدالت نے کہا کہ تمام جذبات کو ایک طرف رکھ دیں۔ ہم آئین کے مطابق چلیں گے ۔ آئین میرے لیے بھگوت گیتا سے بالاتر ہے ۔ میں نے آئین کا جو حلف اٹھایا ہے اس پر عمل کروں گا۔’’سینئر وکیل دیودت کامت نے دلیل دی کہ حجاب پہننا اسلامی مذہب کا ایک لازمی حصہ ہے اور اسے آرٹیکل 19(1)(اے ) کے تحت اظہار رائے کے حق سے تحفظ حاصل ہے اور اسے صرف آرٹیکل 19(6) کی بنیاد پر ہی محدود کیا جا سکتا ہے ۔مسٹر کامت نے کہا کہ حجاب پہننا انفرادی حق کا ایک پہلو ہے جسے سپریم کورٹ کے پٹاسوامی فیصلے کے آرٹیکل 21 کے حصے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے ۔ دریں اثنا، حکومت کا حکم کرناٹک تعلیمی اصولوں کے دائرہ سے باہر ہے اور اسے جاری کرنا ریاست کے دائرہ اختیار سے باہر ہے ۔ڈریس کوڈ پر قرآن کی آیت 24.31 پڑھتے ہوئے مسٹر کامت نے کہا کہ یہ لازمی ہے کہ گردن کا کھلا حصہ شوہر کے علاوہ کسی اور کو نہ دکھایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے عدالتی فیصلوں میں قرآن پاک کی دو ہدایتوں کی تشریح کی گئی ہے ۔ کیرالہ ہائی کورٹ کا بھی ایسا ہی ایک فیصلہ ہے ۔کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو پڑھتے ہوئے مسٹر کامت نے کہا کہ مذہب پر عمل کرنے کا حق عوامی نظم، صحت اور اخلاقیات سے مشروط بنیادی حق کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے دلیل دی کہ ریاست یہ نہیں کہہ سکتی کہ مذہب کا لازمی عمل کیا ہے اور کیا نہیں ہے ۔ یہ صرف آئینی عدالتوں کا دائرہ اختیار ہے ۔”فیصلہ پڑھتے ہوئے مسٹر کامت نے کہاکہ "بالآخر یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا یہ رسم مذہب کے لیے ضروری ہے یا نہیں۔ اگر کوئی مذہبی اصول خواتین کو پجاری بننے کی اجازت نہیں دیتا تو ریاست اسے نافذ نہیں کر سکتی۔”انہوں نے دلیل دی کہ مذہبی عمل کو مذہبی اتھارٹی سے باہر سیکولر خیالات کی بنیاد پر نہیں پرکھا جا سکتا، اس لیے سیکولر نظریات اس بات کا تعین نہیں کر سکتے کہ مذہب کے لیے کیا ضروری ہے اور کیا نہیں۔مسٹر کامت نے یہ بھی کہا کہ کرناٹک حکومت یہ کہہ کر اپنا پلہ جھاڑنے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق حجاب اسلام کے لیے لازمی نہیں ہے ، تاہم یہ حکم اس معاملے میں بالکل بھی لاگو نہیں ہوتا ہے ۔اس معاملے کی سماعت ابھی جاری ہے ۔