جولیان اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کیخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

لندن ،اکتوبر۔ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کوامریکہ کے حوالے کرنے کیفیصلے کے خلاف ہفتہ کو ہزاروں افراد نے برطانوی پارلیمنٹ کے اطراف انسانی زنجیر بنا کر احتجاج کیا، احتجاج میں نہ صرف برطانیہ کے مختلف شہروں بلکہ یورپی ممالک سیآئے افراد بھی شریک تھے۔ جولیان 2019ء سے ہائی سیکورٹی جیل بیلمارش میں قید ہیں، ان پر امریکہ کے دفاعی راز افشا کرنے کاالزام ہے۔ برطانوی ہائی کورٹ نے امریکہ کی یقین دہانیوں کے بعد جولیان اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ جون 2022ء میں سابق ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے بھی جولیان اسانج کو امریکہ بدر کرنے کے حوالے سے منظوری دے دی تھی۔ مظاہرے میں شریک افراد نے اس توقع کا اظہار کیا کہ برطانوی ہائی کورٹ دوبارہ کیس پر غور کرکے ملک بدری کے خطرے کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دے گی۔انہوں نے کہا کہ مسٹر جولیان اسانج کی امریکہ بدری اس حوالے سے بھی ناقابل قبول ہے کیونکہ وہ ایک سیاسی قیدی ہیں اور انہیں گزشتہ تین برس سے صرف اس لئے جیل میں رکھا گیا ہے کیونکہ انہوں نے امریکہ کیجنگی جرائم کو بے نقاب کیا اورسچ کو سامنے لایاجسے جاننے کا ہمیں حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتیں خود کوقانون سے بالاتر سمجھتی ہیں، انہوں نے عراق اورگوانتاموبے میں قانون کی دھجیاں بکھیریں اور جولیان اسانج ہمارے بچوں کے بہتر مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ مظاہرے میں شریک ایک خاتون نیکہا کہ جولیان کو ضمانت پر رہائی کے خلاف ورزی کرنے پر جیل میں ڈالا گیا تھا جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 52دن ہوتی ہے لیکن تین برس ہونے کے باوجود وہ اب تک جیل میں بند ہے۔ جولیان نے امریکہ کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرکے بہت زیادہ دشمن بنا لئے ہیں، ایک شخص نے کہا کہ اب ہمارے پاس آخری موقع ہوگاکہ ہم برطانوی عدالت سے اس ملک بدری کو رکواسکیں۔ انہوں نیکہاکہ جولیان اسانج نے کسی شخص کونقصان نہیں پہنچایا اور اس نے سچ کے سوا کچھ نہیں بولا، مسٹر اسانج کی رہائی کیلئے بیلمارش جیل کے باہر اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی مظاہرے کئے گئے، جولیان اسانج کو امریکہ میں 175برس کی سزا ہو سکتی ہے۔

 

Related Articles