جنسی زیادتی کا شکارمدرسہ طالب علم کی پراسرار موت پر ممبئی ہائی کورٹ برہم

ممبئی،مارچ ۔ جنسی زیادتی کا شکار مدرسہ طالب علم کی سڑک حادثے میں پراسرار حالات میں ٹرک سے ٹکرا جانے کے بعد موت کے مہینوں بعد بمبئی ہائی کورٹ نے نئی ممبئی پولیس کو تحقیقات کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے-جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس پرکاش ڈی نائک پر مشتمل بامبے ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے ممبئ سے متصلہ ارن نامی پولیس اسٹیشن کے سربراہ کو ہدایت دی کہ کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی وقت مقررہ میں جانچ کرے۔مقدمے میں درخواست گزار نور عالم عرف ببلو مطیع الدین خان، مقتولہ کا بھائی ہے۔جنسی زیادتی کے معاملے میں مشتبہ شخص ڈاکٹر عبدالرحمن انجاریہ ہے، جس پر پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسول آفنس ایکٹ (POCSO ایکٹ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، تاہم،۲۰۲۰ میں اس واقعے کے درج ہونے کے بعد سے وہ لا پتہ ہے۔لڑکا ۲۸ ستمبر ۲۰۲۲ کو اُرن میں ٹرک کی زد میں آکر حادثے میں جاں بحق ہوگیا۔اگلی سماعت 9 مارچ کو ہوگی۔ عدالت نیجوائنٹ کمشنر آف پولیس (کرائم)، نوی ممبئی کو ہدایت دی کہ وہ مذکورہ تفتیشی افسر کے ذریعہ جمع کیے گئے تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد مقدمہ نمبر 275 کی تحقیقات کے سلسلے میں درخواست کے جواب میں اپنا حلف نامہ داخل کریں۔ مذکورہ جرم کے پیچھے محرکات کے بارے میں عرضی گزار کے الزامات کے تناظر میں، بنچ نے اپنے حکم میں کہا ہے۔درخواست گزار کی نمائندگی ایڈوکیٹ گھنشیام اپادھیائے اور ایڈوکیٹ منوج سنگھ نے کی۔پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر نے اس معاملے میں اے سمری رپورٹ داخل کر دی ہے۔ایک سنجیدہ مشاہدے میں، عدالت نے نئی ممبئی پولیس سے تفتیشی افسر کے کردار کو اسکی جانب سے کی گئ تفشیش کا بھی جائزہ لینے کی ہدایت جاری کی ہے۔ پی او سی ایس او ایکٹ کا مقدمہ جنوری ۲۰۲۰ میں ڈاکٹر انجاریا کے خلاف درج کیا گیا تھا جو، ایک مقامی سیاست دان، سماجی کارکن اور بااثر شخص، ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ونچیت بہوجن اگھاڑی کے عہدیدار رہ چکا ہے اور اس نے اس پارٹی کے جانب سے لوک سبھا انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا لیکن وہ ناکام رہا ۔۲۰۱۹۔۲۰۲۰ کے دوران، اس لڑکے کو، جس کی عمر تقریباً۱۷ تھی، کو مشتبہ شخص نے اس مدرسے کے طالب علم کوکئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، جو وکرولی کا رہائشی ہے۔ مقدمہ (ایف آئی آر نمبر 25/2020) ساکی ناکہ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔ملزم کی پیشگی ضمانت کی درخواست بمبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے مسترد کر دی ہے، تاہم وہ تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔درخواست گزار نور عالم نے نشاندہی کی کہ ان کے بھائی کی موت ۲۸ ستمبر ۲۰۲۲ کو ایک مشتبہ حادثے میں ہوئی تھی گاڑی کا۔ رجسٹریشن نمبر دھندلی حالت میں رکھا گیا تھا اور اسے نوٹ کرنا ممکن نہیں تھا،‘‘ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ گاڑی کے ڈرائیور کا کبھی پتہ نہیں چل سکا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مقدمہ کے سب سے اہم گواہ (متاثرہ اور اس کے بھائی) کو ڈاکٹر انجاریہ کے کہنے پر ختم کر دیا گیا اس لئے اسکی مکمل جانچ ہونی چاہیئے۔

Related Articles