جرمن چانسلر شولس براعظم افریقہ کے دوسرے بڑے دورے پر

برلن،مئی۔وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس جمعرات چار مئی کے روز افریقہ کے اپنے دوسرے بڑے اور اہم دورے پر روانہ ہو گئے۔ ان کی پہلی منزل ایتھوپیا ہو گا۔ اپنے اس دورے کے دوران وہ افریقی یونین کے مرکزی رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ دورہ اولاف شولس کا بطور چانسلر افریقی براعظم کا دوسرا دورہ ہے۔ وہ آج ہی پہلے ایتھوپیا پہنچیں گے، جہاں وہ حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کے علاوہ افریقی یونین کے رہنماؤں سے بھی بات چیت کریں گے۔آج جمعرات ہی کی شام چانسلر شولس ایتھوپیا سے کینیا روانہ ہو جائیں گے، جو مشرقی افریقہ میں جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ملک ہے۔چانسلر شولس کے اس دورے کے دوران ان کی افریقی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں مرکزی موضوعات مسلح تنازعات کے حل، امن دستوں کی تعیناتی، تحفظ ماحول اور گرین انرجی جیسے امور ہوں گے۔اس دوران وہ افریقی رہنماؤں کے ساتھ اپنی بات چیت میں یوکرین پر روسی فوجی حملے کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔جرمن سربراہ حکومت کے دورہ ایتھوپیا کے حوالے سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ اپنی تقریباً 120 ملین کی آبادی کے ساتھ ایتھوپیا نائیجریا کے بعد افریقہ کی دوسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے۔اس ملک کے انتہائی شمال میں تیگرائی کے خطے میں دو سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں لاکھوں شہری مارے گئے تھے اور اس خونریز تنازعے میں فریقین کے مابین فائر بندی ابھی گزشتہ برس نومبر میں ہی ہوئی تھی۔اس دورے کے دوران جرمن کاروباری اداروں کے اعلیٰ نمائندوں کا ایک وفد بھی چانسلر شولس کے ہمراہ ہے۔کینیا کے دورے کے دوران جرمن چانسلر کی توجہ زیادہ تر ماحول دوست گرین انرجی منصوبوں پر مرکوز رہے گی۔ اس دوران اولاف شولس اس افریقی ملک میں جھیل نائیواشا کے کنارے براعظم افریقہ کے سب سے بڑے جیوتھرمل انرجی پلانٹ کا دورہ بھی کریں گے۔افریقہ میں کینیا کی سیاسی اور جغرافیائی اہمیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ملک اس براعظم میں علاقائی تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کے حوالے سے بہت فعال ہے۔سوڈان میں جاری خونریز تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کوششوں میں بھی اب تک کینیا کا کردار بہت کلیدی رہا ہے۔ کینیا نے کونگو اور ایتھوپیا میں بھی مسلح تنازعات کے حل میں مدد کرتے ہوئے ثالثی کی نیت سے مداخلت کی تھی۔اس کے علاوہ کینیا کی طرف سے اس کے شمالی ہمسایہ ملک صومالیہ میں سلامتی کی صورت حال میں بہتری کے لیے افریقی یونین کے مشن کی بھی بھرپور تائید و حمایت کی جاتی ہے۔

 

Related Articles