تین برس کے وقفے کے بعد عرب لیگ کے رہنماؤں کا اجلاس
الجزائر،نومبر۔بائیس رکنی عرب لیگ کا سربراہی اجلاس اس برس الجزائر میں شروع ہوا۔ گرچہ عرب لیگ کی فلسطینی کاز کی حمایت جاری ہے، تاہم بہت سے ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی استوار کر لیے ہیں۔عرب لیگ کا31واں سربراہی اجلاس پیر کے روز الجزائر میں شروع ہوا، جس میں عرب ممالک کے سربراہان نے تین برس میں پہلی بار ملاقات کی۔ 22 رکنی عرب لیگ نے کورونا کی وبا سے پہلے 2019 میں اپنی آخری کانفرنس کی تھی۔یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی، جب مشرق وسطیٰ اور افریقہ کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، خوراک اور توانائی کی قلت، خشک سالی اور زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات جیسے شدید قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔
میزبان الجزائر نے روس کا نام نہیں لیا:الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے کہا، علاقائی اور بین الاقوامی تناظر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بحرانوں کا غلبہ ہے، خاص طور پر عرب دنیا میں، جس نے اپنی جدید تاریخ میں اتنا مشکل دور پہلے کبھی نہیں دیکھا جس سے اس وقت وہ گزر رہا ہے۔ الجزائر کے صدر نے اپنی تقریر میں یوکرین پر روسی حملے کا ذکر نہیں کیا، تاہم اتنا ضرور کہا کہ غیر معمولی عالمی حالات صف بندیوں کو جنم دے رہے ہیں… جو ہمارے غذائی تحفظ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے عرب لیگ کے کئی رکن ممالک کو بھی متاثر کیا ہے، کیونکہ کئی عرب ممالک یوکرین اور روسی گندم کی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ تاہم اس جنگ کے حوالے سے بیشتر عرب دنیا کا موقف غیر جانبدار رہا ہے۔تیونس کے صدر قیس سعید نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے، خوراک اور توانائی کے تحفظ کے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے، جو پہلے سے ہی موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات جیسے مسائل کی وجہ سے متاثر تھی۔
فلسطینی کاز کو اب بھی مرکزی اور بنیادی حیثیت حاصل:الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مرکزی اور بنیادی مقصد فلسطینی کاز ہے۔ تاریخی طور پر عرب لیگ نے اسرائیل کے ساتھ تنازعے میں فلسطینی حکام کی حمایت کی ہے، تاہم اس طرح کا بیان اب لیگ میں کشیدگی کا باعث بھی بن سکتا ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں لیگ کے کئی ارکان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے ہیں۔سامعین میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش بھی شامل تھے، جن کو مخاطب کرتے ہوئے تبون نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تاکہ فلسطین کو ایک مکمل ریاست کا درجہ دیا جا سکے۔عرب لیگ کا یہ دو روزہ اجلاس اسرائیل میں عام انتخابات کے موقع پر ہو رہا ہے، جس میں ایگزٹ پول کے مطابق، سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دوبارہ اقتدار میں واپسی کے امکانات ہیں۔
شاہ کانفرنس سے غائب رہے:مراکش کے شاہ محمد ششم اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس کانفرنس سے غیر حاضر رہنے والی قابل ذکر شخصیات ہیں۔ انہوں نے خود کانفرنس میں شرکت کرنے کے بجائے اپنے نمائندوں کو بھیجا تھا۔ الجزائر میں ہونے والے اس اجلاس میں شامی حکومت کی بھی نمائندگی نہیں تھی۔ سن 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد ہی عرب لیگ نے بشار الاسد کی حکومت کو معطل کر دیا تھا اور تب سے شام کو لیگ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔الجزائر اور بعض دیگر ارکان اس میں شام کی دوبارہ شمولیت کے لابنگ کر رہے تھے، تاہم خاص طور پر خلیجی ریاستوں کی جانب سے اس کی سخت مخالفت کی گئی۔