بی جے پی ممبران اسمبلی کی معطلی واپس لینے کی تجویز کو اسپیکر نے مسترد کردیا

کلکتہ ،جون۔ اسمبلی اسپیکر بمان بندوپادھیائے نے بی جے پی کے سات ممبران اسمبلی کی معطلی واپس لینے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ بی جے پی ممبر اسمبلی بشواناتھ کرک نے پیر کو اسمبلی میں ایک تحریک پیش کی جس میں معطلی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔مگرا سپیکر نے تجویز میں کئی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ تجویز پیش کرنے کی ہدایت دی۔بی جے پی کی ممبر اسمبلی اسمبلی اگنی مترا پال نے اسپیکر سے سوال کیا کہ آخر اس تجویز پر بات کیوں نہیں کی گئی اس پر اسپیکر نے تجویز میں خامیوں کا ذکر کیا ۔تاہم بشواناتھ اور اگنی مترا نے کہا کہ یہ اسپیکر کا بہانہ ہے۔ انہوں نے درست تحریک پیش کی تھی مگر جان بوجھ کر اس پر غور نہیں کیا گیا۔بی جے پی ممبر اسمبلی بشوا ناتھ کرک نے کہا کہ اس تجویز کوبی اے کمیٹی میں پیش کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ہم نے بی اے کمیٹی، آل پارٹی اجلاس کا بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔ ہم بی اے کمیٹی کے پاس اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک کہ ان کی تحریک منظور نہیں کی جاتی اور معطلی واپس نہیں لی جاتی۔پیر کی سہ پہر اسمبلی میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے الزام لگایا کہ اس تجویز میں کچھ غلط نہیں تھا۔ لیکن وہ پہلے سے جانتے تھے کہ بی جے پی کے سات ممبران اسمبلی کی معطلی قبول نہیں کی جائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پارلیمانی وزیر پارتھو چٹرجی یا پھر خود وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے فون کرکے اس تجویز کو قبول کرنے سے روک دیا ہے۔ تجویز مسترد ہونے کے بعد بی جے پی ممبران اسمبلی نے اسمبلی کے باہر سیڑھیوں پر احتجاج شروع کر دیا۔بی جے پی کے ممبران اسمبلی منوج تیگا، نرہری مہتو، مہر گوسوامی اور شنکر گھوش نے نعرے بازی کی۔ اسمبلی کے گرمائی اجلاس میں ترنمول اور بی جے پی ممبران اسمبلی کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اسپیکر بمان بندوپادھیائے نے اس واقعے کے بعد بی جے پی کے 7ممبران اسمبلی بشمول اپوزیشن لیڈر شوبھندو کو معطل کردیا۔ بی جے پی نے احتجاجاً اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ معطلی کے معاملے پر بی جے پی ایم ایل اے کلکتہ ہائی کورٹ بھی گئی تھی۔ لیکن عدالت نے کہا کہ ممبران اسمبلی کی معطلی کا معاملہ اسمبلی کے قواعد کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ اس کے بعد بی جے پی معطلی ختم کرنے کی تجاویز اسمبلی میں پیش کی۔ لیکن سپیکر نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

 

Related Articles