بینک آف انگلینڈ نے مہنگائی کی شرح 5 فیصد سے زائد ہونے کی وارننگ دیدی

لندن ،اکتوبر۔ بینک آف انگلینڈ کے چیف اکنامسٹ نے وارننگ دی ہے کہ مہنگائی کی شرح کے5فیصد کو چھو لینے کا امکان ہے۔ انہوں نے وارننگ دی ہے کہ اگلے سال کے آغاز تک مہنگائی کی شرح کے5فیصد ہونے یا اس سے اوپر جانے کا امکان ہے، ہوپل نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ بینک4نومبر کو سود کی شرح وضع کرنے کے اپنے اگلے اجلاس میں زوردار فیصلہ کرے گا، ان کی وارننگ بینک کے گورنر اینڈریو بیلی کے حالیہ تبصروں کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بینک کو مہنگائی کے بارے میں اقدامات کرنے پڑیں گے۔ سود کی برطانوی شرح مارچ2020ء سے صفر اعشاریہ ایک فیصد کی تاریخی کمی پر برقرار ہے، حالیہ اعدادو شمار سے ثابت ہوا ہے کہ ستمبر تک سال کے دوران مہنگائی کی شرح3اعشاریہ ایک فیصد تک کم ہوگئی تھی، تاہم توقع ہے کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی لاگت، اسامیوں کی ریکارڈ تعداد کو پْر کرنے کے لیے زیادہ اجرتوں اور سپلائی چین میں بگاڑ کے سبب اس میں اضافہ ہوگا، ہوپل نے بینک کے سابق چیف اکنامسٹ اینڈی ہالیڈرین کی جگہ سنبھالی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں آنے والے مہینوں میں مہنگائی کی شرح کے5فیصد یا زیادہ ہونے پر تعجب نہیں ہوگا۔ انہوں نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ مہنگائی کی شرح کا ہدف2فیصد رکھنے کے حوالے سے کسی سینٹرل بینک کے لیے صورت حال آرام دہ نہیں ہوگی۔ دریں اثناء￿ صارفین کے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ ان کے بڑے تناسب کو توقع ہے کہ مہنگائی کی شرح میں اگلے12ماہ کے دوران اضافہ ہوگا۔ مارکیٹ ریسرچ گروپ جی ایف کے نے کہا ہے کہ اس نے جن افراد کا سروے کیا ان میں48فیصد کے خیال میں ستمبر میں34فیصد کے مقابلے میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ جی ایف کے کلائنٹ اسٹریٹجی ڈائریکٹر جو اسٹیٹن نے کہا ہے کہ شاپرز کی زیادہ بڑی تعداد کو توقع ہے کہ سامان اور خدمات کی لاگت میں اگلے12مہینوں میں ڈرامائی اضافہ ہوگا اور تیزی سے اضافہ شاپنگ بچت اور خرچ کرنے کی ہماری خواہش پر اثر انداز ہوگا۔ نیو اسٹارٹ2020ء کے چیف ایگزیکٹو ٹونی برائون نے جوبیلز ڈپارٹمنٹ اسٹورز کے مالک ہیں، بی بی سی کے ٹو ڈے پروگرام میں بتایا کہ ریٹیلرز کو زیادہ لاگتوں کا سامنا ہے جن میں سے کچھ شاپرز کو منتقل ہورہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں سامان کی فراہمی کے لیے ایک کنٹینر کی لاگت ایک سال قبل2ہزار سے بڑھ کر18000پونڈ ہوچکی ہے اور ریٹیلرز اضافہ ہمیں منتقل کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مثال کے طور پر ایک ویکیوم کلینر کی قیمت گزشتہ سال49پونڈ تھی جو اب بڑھ کر79پونڈ ہوگئی ہے۔ ریٹیل کے لیے یہ سخت وقت ہے اور ان کے خیال میں ہمیں کسی بھی چیز سے زیادہ سپلائی چین میں سکون کی ضرورت ہے۔ دنیا کے کچھ سب سے بڑے فوڈ پروڈیوسرز کا بھی کہنا ہے کہ وہ خام مال اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور سپلائی چین کی مشکلات سے نمٹنے کے لیے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں۔ پی جی ٹپس، کورنیٹو، مر مائٹ اور ڈو وسکن کیئر تیار کرنے والے ادارے یونی لیور نے کہا ہے کہ اس نے قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور اگلے سال مزید اضافہ متوقع ہے۔ ٹماٹو کیچپ اور بیکڈ بینز بنانے والے ادارے کرافٹ ہینز نے کہا ہے کہ لوگوں کو فوڈ کی قیمتوں میں اضافے کا عادی ہونا پڑے گا۔ ادھر نیسلے نے بھی اس ہفتے انکشاف کیا ہے کہ اس نے بھی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے جن میں تیسری سہ ماہی میں2اعشاریہ ایک فیصد اضافہ ہوا تھا۔ کٹ کیٹس، نیس کیفے اور پیور نیا پیٹ پروڈکٹس نے بھی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

Related Articles