باڑمیر ریفائنری ’’ریگستان کا نگینہ‘‘ ہوگی جو راجستھان کے لوگوں کے لیے روزگار، امکانات اور خوشیاں لائے گی: ہردیپ ایس پوری

نئی دہلی، فروری۔باڑمیر ریفائنری "جیویل آف دی ڈیزرٹ” (ریگستان کا نگینہ) ہوگی جو راجستھان کے لوگوں کے لیے روزگار، امکانات اور خوشیاں لائے گی پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ ایس پوری نے ایچ پی سی ایل راجستھان ریفائنری لمیٹڈ (ایچ آر آر ایل) کمپلیکس میں آج ایک پریس سے خطاب کرتے ہوئے یہ اظہارِ خیال کیا۔وزیر مو صوف نے ایک بار پھر کہا کہ اس پروجیکٹ کا تصور وزیر اعظم نریندر مودی کے آتم نر بھر بھارت اور میک ان انڈیا ویڑن کے مطابق کیا گیا ہے۔باڑمیر واقع راجستھان میں گرین فیلڈ ریفائنری کم پیٹرو کیمیکل کمپلیکس ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (ایچ پی سی ایل) کی ایک مشترکہ کمپنی ایچ پی سی ایل راجستھان ریفائنری لمیٹڈ (ایچ آر آر ایل) اور حکومت راجستھان کے ذریعہ قائم کی جارہی ہے۔ اس میں دونوں کا بالترتیب 74 فی صد اور 26 فی صد حصہ ہے۔ اس منصوبے کا تصور 2008 میں کیا گیا تھا اور اسے ابتدائی طور پر 2013 میں منظور کیا گیا تھا۔ اسے دوبارہ مرتب کرنے کے بعد کام کا آغاز 2018 میں وزیر اعظم ہند کے ہاتھوں ہوا تھا۔عالمی وبا کوویڈ 19 کے 2 برسوں کے دوران لگنے والے شدید دھچکے کے باوجود یہ پروجیکٹ 60 فی صد سے زیادہ مکمل ہو چکا ہے۔پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر نے بتایا کہ ایچ آر آر ایل ریفائنری کمپلیکس 9 ایم ایم ٹی پی اے خام تیل کی پروسیسنگ کرے گا۔ اور 2.4 ملین ٹن سے زیادہ پیٹرو کیمیکلز پیدا کرے گا جس سے پیٹرو کیمیکلز کے درآمدی بل میں کمی آئے گی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ پروجیکٹ نہ صرف مغربی راجستھان کے لیے صنعتی مرکز کی خاطر ایک محکم صنعت کے طور پر کام کرے گا بلکہ ہندوستان کو 2030 تک 450 ایم ایم ٹی پی اے ریفائننگ صلاحیت حاصل کرنے کے خواب کو شرمندہِ تعبیر کرنے کے رخ پر آگے بڑھائے گا۔جنابِ پوری نے مزید کہا کہ یہ پروجیکٹ پیٹرو کیمیکلز کے درآمدی متبادل کے معاملے میں ہندوستان کو خود انحصار بنائے گا۔ موجودہ درآمدات 95000 کروڑ روپے کی ہیں، کمپلیکس کے سرگرم عمل ہونے کے بوس درآمدی بل میں 26000 کروڑ روپے کی کمی آئے گی۔روزگار پیدا کرنے اور بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے سلسلے میں پروجیکٹ کے سماجی و اقتصادی فوائد کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اس پروجیکٹ نے کمپلیکس کے اندر اور اس کے آس پاس تقریباً 35,000 کارکنوں کو روزگار سے وابستہ کیا ہے۔ مزید یہ کہ تقریباً 1,00,000 کارکنان بالواسطہ طور پر وابستہ ہیں۔علاوہ ازیں 12ویں جماعت تک کا ایک کو-ایڈ اسکول کھولا جائے گا جس میں تقریباً 600 طلباء￿ کی گنجائش ہوگی۔ اسکول کی زمین حاصل کر لی گئی ہے اور تعمیری منصوبے کو حتمی شکل دینے کے بعد تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔دسمبر 2023 تک اس کے مکمل ہونے کی امید ہے۔ وزیر مو صوف نے کہا کہ یہ آس پاس کا پہلا اسکول ہوگا۔جناب پوری نے مزید بتایا کہ 50 بستروں کا اسپتال بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کیلئے بھی زمین حاصل کر لی گئی ہے۔ دسمبر 2023 تک کام مکمل ہو جائے گا۔ریفائنری کے قیام کی وجہ سے خطے میں آمد و رفت میں اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آس پاس کے دیہاتوں کے لیے سڑکوں کی تعمیر سے خطے میں رابطے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔وزیر موصوف نے اس منصوبے کے ماحولیاتی فوائد کا بھی ذکر کیا۔ اور بتایا کہ ریفائنری کمپلیکس میں مہمان پرندہ کونج (ڈیموسیل کرین) جیسے ہجرت کرنے والے پرندوں کے لیے ایک مرطوب مسکن تیار کیا جا رہا ہے۔ دیگر کام جو ماحولیات کو فائدہ پہنچائیں گے ان میں قدرتی سطح کے آبی ذخائر کی بحالی اور پچ پادرا سے کھیڑ تک سڑکوں کے کنارے شجر کاری شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اے ایف آر آئی کی طرف سے کمپلیکس میں صحرائی زمینوں کے لیے مطالعہ کیا جا رہا ہے تاکہ زمین میں نمک کی زیادہ مقدار کو دیکھتے ہوئے اسے گرین بیلٹ میں تبدیل کیا جا سکے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ سفارشات موصول ہونے کے بعد محکمہ جنگلات کی مدد سے شجرکاری کی جائے گی۔اس پراجیکٹ کی وجہ سے آمدنی میں اضافے کی بات کی جائے تو پٹرولیم سیکٹر کا کل سالانہ حصہ تقریباً 27,500 کروڑ روپے ہو گا جس میں سے ریفائنری کمپلیکس کا حصہ 5,150 کروڑ روپے ہوگا۔ اس کے علاوہ تقریباً 12,250 کروڑ روپے کی مصنوعات کی برآمدات سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔توقع ہے کہ اس منصوبے سے خطے میں صنعتی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔ تعمیراتی مرحلے کے دوران یہ منصوبہ تعمیراتی صنعت، مکینیکل فیبریکیشن کی دکانوں، مشینی اور اسمبلی یونٹوں، بھاری سامان کی فراہمی جیسے کرین، ٹریلرز، جے سی بی وغیرہ، نقل و حمل اور مہمان نوازی کی صنعت، آٹوموٹیو کل پرزوں اور متعلقہ خدمات کے علاوہ سینڈ بلاسٹنگ اور پینٹنگ وغیرہ کی دکانوں کے فروغ کا باعث بنے گا۔ پیٹرو کیمیکل ڈاون اسٹریم اسمال اسکیل انڈسٹریز آر آر پی سے پیٹرو کیمیکل فیڈ اسٹاک کا استعمال کرتے ہوئے ترقی کریں گی۔ جیسے فرنیچر، کراکری (ظروف)، اسٹوریج ٹینک، بلک کنٹینروں کے لیے انجکشن مولڈنگ، پیکجنگ، طبی سامان وغیرہ کیلئے آٹو مولڈنگ، کنٹینرز وغیرہ بنانے کے لیے بلو مولڈنگ، پانی کے ٹینک، کنٹینرز، وغیرہ، فلمیں، سیمنٹ کے تھیلے، ریپنگ میٹریل، چپکنے والی ٹیپ وغیرہ اور دیگر کے علاوہ ٹائر، فارماسیوٹیکل، ڈٹرجنٹ، پرفیوم، سیاہی، نیل پالش، پینٹ پتلا وغیرہ کیلئے روٹو مولڈنگ۔ یہ ریفائنری کیمیکل، پیٹرو کیمیکل اور پلانٹ کے سازوسامان کی مینوفیکچرنگ جیسی بڑی زیریں صنعتوں کی ترقی کا باعث بھی بنے گی۔ایچ آر آر ایل میں بوٹا ڈین تیار کیا جائے گا جو ربڑ کی تیاری کے لیے خام مال ہے اور زیادہ تر ٹائر انڈسٹری میں استعمال ہوتا ہے۔ اس سے آٹو موٹیو انڈسٹری کو حوصلہ ملے گا۔ اس وقت ہندوستان تقریباً 300 کے پی ٹی اے مصنوعی ربر درآمد کر رہا ہے۔ کلیدی خام مال بوٹا ڈین کی دستیابی کے ساتھ مصنوعی ربر میں درآمدی انحصار میں کمی کی نمایاں گنجائش موجود ہے۔ چونکہ ہندوستان آٹوموٹیو انڈسٹری میں زبردست ترقی کی راہ پر گامزن ہے بوٹا ڈین اس شعبے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔

 

Related Articles