ای ڈی حکومت کے اشارے پر کام کر رہی ہے: کانگریس

نئی دہلی، فروری۔کانگریس نے کہا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ساتھ ہی تمام سرکاری ایجنسیاں حکومت کے اشارے پر کام کر رہی ہیں اور اسی بنیاد پر چھتیس گڑھ میں کانگریس جنرل کانفرنس سے عین قبل پارٹی کے متعدد لیڈران کے گھروں اور دفاتر پرپیر کی صبح چھاپے مارے گئے۔یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جیرام رمیش اور میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے کہا کہ حکومت اپوزیشن سے انتقام لینے کے لیے ای ڈی کا استعمال کر رہی ہے۔ مودی حکومت کے اشارے پر ای ڈی نے پچھلے آٹھ برسوں میں 3010 چھاپے مارے ہیں اور ان میں سے 95 فیصد سے زیادہ چھاپے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے یہاں پڑے۔ یہی نہیں نیشنل ہیرالڈ معاملے میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے 50 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی گئی۔ اسی طرح پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی اور موجودہ صدر ملکارجن کھڑگے سے بھی گھنٹوں پوچھ گچھ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ‘بھارت جوڑو یاترا’ سے بوکھلائی بی جے پی حکومت نے چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں 24 سے 26 فروری تک ہونے والے پارٹی کے جنرل کنونشن سے پہلے ای ڈی نے آج صبح پانچ بجے سے چھتس گڑھ کانگریس کے کئی عہدیداروں، ایم ایل ایز، میونسپل کارپوریشنوں کے صدر اورپارٹی کے کئی لیڈروں کے گھروں پر چھاپے مارے۔مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے گھروں اور دفاتر پرگزشتہ آٹھ برسوں میں چھاپوں کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دوران ای ڈی نے 3000 سے زیادہ چھاپے مارے جبکہ کانگریس کی 2014 تک کی مدت کار میں ایجنسی نے 150 سے بھی کم چھاپے مارے۔ موجودہ حکومت نے کانگریس لیڈروں کے گھروں اور دفاتر پر آٹھ برسوں میں 24 بار، ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے ٹھکانوں پر19 بار، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈروں پر11 بار، شیو سینا پر آٹھ بار، ڈی ایم کے پر6 اور راشٹریہ جنتا دل و بہوجن سماج پارٹی پر پانچ، وائی ایس آرپر تین، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پردو، مارکسی کمیونسٹ پارٹی پر دو اور کئی دیگر پارٹیوں کے لیڈروں کے ٹھکانوں پرچھاپے مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ کمال کی بات یہ ہے کہ بی جے پی لیڈر ہمنت وشواسرما، شوبھیندو ادھیکاری، نارائن رانے، یدی یورپا جیسے کئی لیڈروں پر کھلے عام گھوٹالوں کا الزام لگایا گیا ہے لیکن ای ڈی نے ایک بار بھی چھاپہ نہیں مارا ہے اور ملزم لیڈر بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کی آنکھ کے تارے بنے ہیں۔حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدلیہ کو بھی مجبور کیا ہے اس لیے اسے بھی پریس کانفرنس کرنی پڑی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ وزیر قانون خود عدلیہ کے بارے میں طرح طرح کے تبصرے کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ سپریم کورٹ پر بھی ملک دشمن طاقتوں کا ہتھیار بننے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان کا سوال تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی گوتم اڈانی گھپلہ معاملے میں تحقیقات کیوں نہیں کراتے ہیں۔کانگریس کے ترجمانوں نے کہا کہ پارٹی کے قائدین کسی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ حکومت جہاں چاہے چھاپے مار سکتی ہے لیکن کانگریس پارٹی کے لیڈران دباؤ میں آنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے، وہاں کوئی چھاپہ نہیں مارا جا رہا ہے بلکہ کانگریس لیڈروں کے گھروں اور دفاتر پر انتقامی کارروائی کے طور پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پارٹی کے لوگ چھاپوں سے نہیں ڈریں گے۔ جنرل کنونشن بھی ہوگا، قراردادیں بھی پاس ہوں گی، کانگریس اپنے ایجنڈے پر بحث کرے گی اور کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے کچھ بھی کرے، کانگریس رکنے والی نہیں ہے۔ چاہے جتنے بھی چھاپے مارے جائیں، کانگریس اپنا جنرل کنونشن منعقد کرے گی اور بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی کے بعد شروع کی گئی پارٹی کی ‘ہاتھ سے ہاتھ جوڑو مہم اور دیگر پروگرام جاری رہیں گے۔کانگریس لیڈروں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں پارٹی لیڈروں کے گھروں اور دفاتر پر آج صبح 5 بجے سے چھاپے مارے گئے۔ یہ کارروائی کب تک چلے گی اس کے بارے میں انہیں کچھ نہیں معلوم، لیکن حکومت اڈانی گروپ کے بارے میں پوچھے گئے سوالات پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ مسٹر مودی سے لے کر حکومت کا کوئی وزیر اس پر کچھ بھی کہنے کو تیار نہیں ہے۔انہوں نے ای ڈی پر جانبدارانہ انداز میں کام کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس کے مشکوک کردار کولے کر17 اپوزیشن جماعتوں نے سوال اٹھائے ہیں۔ اپوزیشن کی ان جماعتوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے کہنے پر ای ڈی کا کام کرنا جمہوریت کے لیے بہت خطرناک ہے۔ ترمیم کے ذریعہ جو اختیارات ای ڈی کو دیئے گئے، وہ مضر ثابت ہو رہے ہیں۔ ای ڈی حکومت کے ہاتھ میں کھلونا بن کر کام کر رہی ہے جو جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کے خلاف ای ڈی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ تمام پارٹیوں نے کہا تھا کہ 2014 میں قواعد میں ترمیم کرکے ای ڈی کو جو اختیارات دیے گئے تھے وہ ہماری جمہوریت کے لیے زہر بن گئے ہیں۔ ای ڈی منصفانہ طریقے سے کام نہیں کر رہی ہے، بلکہ حکومت کے کہنے پر چل رہی ہے۔

Related Articles