ایران چند ہفتوں میں جوہری بم بناسکتاہے:امریکی ایلچی

تہران/واشنگٹن،جولائی ۔ امریکاکے ایران کے لیے خصوصی ایلچی راب میلی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے پاس ’’چندہفتوں کے اندر‘‘ جوہری بم بنانے کے لیے کافی یورینیم موجود ہے۔انھوں نے منگل کے روز نیشنل پبلک ریڈیو (این پی آر) کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ وہ چیزہوگی جس کے بارے میں ہم جانتے ہوں گے، ہم دیکھیں گے اور جس پر ہم آپ کے تصور کے مطابق زبردست رد عمل ظاہر کریں گے‘‘۔اگرچہ انھوں نے دعویٰ کیا کہ تہران نے ابھی تک اپنا’’ہتھیارسازی پروگرام‘‘دوبارہ شروع نہیں کیا ہے کہ جس سے جوہری بم تیار کیا جاسکے لیکن انھوں نے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام میں ملک کی تشویش ناک پیش رفت پراپنے خدشات کا اظہار کیا۔امریکا اورایران نے گذشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات کا ایک اور دور کیا تھا لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔اس سے پہلے ایرانی مطالبات کی عدم منظوری کی وجہ سے کئی ماہ تک مذاکرات تعطل کا شکاررہے تھے۔ایران کئی مرتبہ امریکا سے یہ مطالبہ کرچکا ہے کہ وہ سپاہِ پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی بلیک لسٹ سے ہٹا دے۔امریکی ایلچی نے اس حوالے سے ایران پرالزام لگایا کہ وہ ایسے مطالبات پیش کررہا ہے جن کا’’جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں اور یہ تووہ چیزیں ہیں جو وہ ماضی میں چاہتے تھے‘‘۔ایران نے اس بات کی ضمانت دینے کا مطالبہ کیا تھا کہ مستقبل میں کوئی بھی امریکی انتظامیہ اس معاہدے سے باہر نہیں نکلے گی جیسا کہ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعدکیا تھا۔اب کسی بھی امریکی انتظامیہ یا عہدیدار کے لیے ایسا کرنا ناممکن ہے۔بائیڈن انتظامیہ کے عہدے داروں کی روایت کے مطابق رابرٹ میلی نے موجودہ صورت حال کا الزام ٹرمپ انتظامیہ پرعاید کیا لیکن انھوں نے ایران کو خبردار کیا کہ اسے یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہوگی کہ آیا وہ کسی معاہدے تک پہنچنا چاہتا ہے یا نہیں۔انھیں (ایرانیوں کو)جلد یا بدیر کوئی فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ کسی بھی وقت جوہری معاہدہ قصہ ماضی ہوجائے گا‘‘۔انھوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اندازہ اب بھی یہ ہے کہ ایک معاہدہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات کی تکمیل کرے گا اور ایران نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کسی معاہدے میں دلچسپی رکھتا ہے یا نہیں۔امریکا میں ایران سے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دو طرفہ مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے۔یہ معاہدہ سابق ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کے دور میں طے پایاتھا اور ری پبلکن صدرڈونلڈ ٹرمپ کے دورمیں امریکا نے اس کو خیرباد کَہ دیا تھا۔مخالفت کی علامت کے طور پرراب میلی کی مذاکراتی ٹیم میں شامل متعدد سفارت کاروں نے عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ مذاکرات سے واقف ذرائع نے العربیہ انگلش کو بتایا کہ امریکی صدرجوبائیڈن نے فیصلہ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ کوئی جوہری معاہدہ نہیں ہوگا۔تاہم محکمہ خارجہ کو اب بھی امید ہے کہ وہ راستہ بدل سکتے ہیں۔

 

Related Articles