ایرانی جہازوں کو لنگر انداز ہونے کی اجازت کیوں دی اسرائیل کی برازیل پر تنقید
برازیلیا/تل ابیب،مارچ۔دو ایرانی جنگی جہازوں کو اپنے ساحلوں پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے پر اسرائیل نے برازیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیئوزھایا ت نے برازیلین صدر ’’لوئیز اناسیو لولا دا سلوا‘‘ کی حکومت پر زور دیا کہ وہ جہازوں کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دے۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیئوزھایا ت نے برازیل کی جانب سے دونوں بحری جہازوں کو اپنے ساحلوں میں جانے کی اجازت دینے کو "خطرناک اور بدقسمت پیش رفت” قرار دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایرانی بحریہ پابندی زدہ تنظیموں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ لیئوزھایا ت نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی کہ دو ایرانی جہازوں کو بندرگاہ سے نکلنے کا حکم دے دیا جائے۔ 15 فروری کو برازیل میں امریکی سفیر نے حکام پر زور دیا کہ وہ ایرانی بحری جہازوں کو ساحل پر جانے کی اجازت نہ دیں۔برازیل کے ایک سرکاری اخبار میں 23 فروری کو ایک نوٹس میں کہا گیا تھا کہ دونوں بحری جنگی جہازوں کو 26 فروری اور 4 مارچ کے درمیان پورٹ میں جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ جب برازیل کے حکام نے گزشتہ جنوری میں بحری جہازوں کو ساحل پر آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ یہ اقدام برازیلین صدر ’’ لولا‘‘ کے دورہ واشنگٹن کے دوران امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات کے تناظر میں ایک ہم آہنگی کے اشارے کے طور پر کیا گیا تھا۔اسرائیل اور ایران دہائیوں قدیم سرد جنگ کے طرز کے تنازعے میں گھرے ہوئے ہیں۔ دونوں ایک دوسرے پر جہاز رانی کی تخریب کاری کا الزام لگا رہے ہیں۔ تہران کو اپنے جوہری پروگرام اور علاقائی سرگرمیوں کے حوالے سے بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کا سامنا ہے۔واضح رہے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مضبوط کرنا ’’لولا‘‘ کی اپنی سابقہ صدارتی مدت کے دوران برازیل کی بین الاقوامی حیثیت کو بڑھانے کی سب سے نمایاں کوششوں میں شامل تھا۔ انہوں نے 2010 میں اس وقت کے صدر محمود احمدی نڑاد سے ملاقات کے لیے تہران کا دورہ کیا تھا جب وہ تہران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے کی ثالثی کی کوشش کر رہے تھے۔