انگلینڈ کے ہسپتالوںمیں علاج کے منتظر مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ

لندن،اکتوبر۔انگلینڈکے ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں علاج کے منتظر مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہونے کی وجہ سے صورت حال سنگین ہوگئی ہے، جس کے بعد اب جی پیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو براہ راست دیکھیں تاکہ ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں کمی ہوسکے۔ وزرا نے موسم سرما میں ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کیلئے 250 ملین پونڈ کا ایمرجنسی ریسکیو پیکیج دینے کااعلان کیا ہے تاکہ جی پی سرجریز زیادہ عارضی عملہ رکھ سکیں۔ کورونا کے بعد سے جی پیز کی جانب سے کم مریضوں کو براہ راست دیکھنے کے طریقہ کار پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ہسپتالوں میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو اسی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔اعدادوشمار کے مطابق ستمبر میں ہسپتال آنے والے کم وبیش 25 فیصد مریضوں کو 4 گھنٹے سے زیادہ دیر تک باری کا انتظار کرناپڑا، اس کے علاوہ ہسپتال میںداخل ہونے کیلئے آنے والے مریضوں کو بھی بیڈ کے حصول کیلئے ٹرالی پر ہی طویل انتظار کرنا پڑا۔ ان میں انتہائی شدید مریض شامل تھے، مجموعی طورپر 386,000 مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا لیکن ان میں سے کم وبیش 25 فیصد مریضوں کو 4 گھنٹے سے زیادہ دیر تک بیڈ کے حصول کیلئے انتظار کرنا پڑا جبکہ 5,000 سے زیادہ مریضوں کو 12 گھنٹے سے زیادہ دیر تک انتظار کی سولی پر لٹکنا پڑا۔ جی پیز کیلئے 250 ملین پونڈ کی یہ فنڈنگ گزشتہ مہینے کورونا کیلئے دیئے گئے 5 بلین پونڈ کے علاوہ ہوں گے جبکہ رواں سال جی پیز کیلئے 12 بلین پونڈ مختص کئے گئے ہیں۔ اب جی پیز متبادل ڈاکٹروں کے ساتھ ہی فزیو اور پیروں کے معالجین سمیت دیگر عارضی عملہ کی خدمات بھی حاصل کرسکیں گے۔ وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ جی پی ریسکیو پیکیج سے پورے نظام پر سے دبائو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اگست میں کورونا کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد پورے مہینے کے دوران صرف 58 فیصد مریضوں کو دوبدو دیکھا گیا جبکہ کورونا سے قبل 80 فیصد مریضوں کا دوبدو معائنہ کیا جاتا تھا۔ مریضوں نے اپائنٹمنٹ کیلئے فون پر بھی لمبے انتظار کی شکایت کی ہے۔ اضافی فنڈنگ کے بعد جی پیز کی جانب سے مریضوں کے دوبدو معائنے کی شرح کورونا سے پہلے کی سطح پر آجانے کی توقع ہے جبکہ اب جی پی سرجریز میں سماجی فاصلے کے قانون میں بھی نرمی کئے جانے، ملازمت کرنے اور ڈرائونگ کے قابل ہونے کیلئے فٹنس سرٹیفیکٹ کے اجرا کی ذمہ داری بھی دوسرے عملے کو منتقل کئے جانے کی توقع ہے۔ وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ انھوں نے مریضوں کو ان کی مرضی کے مطابق جی پیز سے معائنہ کرانے کی سہولت کو یقینی بنانے کاعزم کر رکھا ہے، خواہ وہ کہیں بھی رہتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارینئے منصوبے کے تحت جنرل پریکٹس ٹیموں کوفنڈ فراہم کئے جائیں گے اور سپورٹ فراہم کی جائے گی، جس سے کارکردگی میں کمی پر قابو پانے اور عملے پر سے کام کا دبائو کم کرنے میں مدد ملے گی، اس طرح وہ مریضوں کو زیادہ وقت دے سکیں گے اور دوبدو معائنے کی شرح میں اضافہ ہوگا۔ مریضوں کو مناسب سہولتیں نہ دینے والی جی پی سرجریز کے نام لیگ ٹیبل میں درج کئے جائیں گے۔ برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر رچرڈ Vautrey نے اس پیکیج پر عدم اطمینا ن کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔ انھوں نے پیکیج کو بہت تھوڑا قرار دیا اور کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کو صورت حال کی سنگینی کا علم ہی نہیں ہے۔ حکومت نے ریسکیو پیکیج کا اعلان جی پیز کی تعداد میں اضافے کی بھرپور کوششوں کے بعد کیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق حکومت کی جانب سے ڈاکٹروں کی بھرتی کی تمامتر کوششوں کے باوجود گزشتہ 5 سال کے دوران ڈاکٹروں کی خالی اسامیوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈپٹی چیف ایگزیکٹو سیفرن کورڈیری کا کہنا ہے کہ این ایچ ایس مختلف محاذوں پر نبرد آزما ہے اور علاج کے منتظر مریضوں کی تعداد کم کرنے، ایمرجنسی دیکھ بھال کی ضرورت میں اضافے کی تکمیل، کورونا کے مریضوں کے علاج اور موسم سرما میں پیداہونے والی متوقع صورت حال کا مقابلہ کرنے کی تیاریوں سمیت مختلف شعبوں پر کام کر رہا ہے۔ این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ چند ہفتوں کے اندر ہمیں موسم سرما کی پہلی لہر کاسامنا کرنا ہوگا، جس میں فلو کے ساتھ ہی کورونا میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔

Related Articles