امریکی صدر بائیڈن شاہ سلمان کی دعوت پرجولائی میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے

ریاض،جون۔ سعودی عرب کے شاہی دیوان کے ایک اعلامیے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر 15 سے 16 جولائی تک مملکت کا دورہ کریں گے۔بہ طور صدر امریکا یہ ان کا سعودی عرب کا پہلا دورہ ہوگا۔وہ شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ بائیڈن کے 13 سے 16 جولائی تک مشرقِ اوسط کے دورے میں اسرائیل اور مغربی کنارے میں بھی جائیں گے۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرین جین پیئر کے مطابق صدر کے دورے سے اسرائیل کی سلامتی اور خوشحالی کے حوالے سے واشنگٹن کے مضبوط عزم کا اعادہ ہوگا۔ وہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔اس سربراہ اجلاس میں مصر، عراق اور اردن بھی شامل ہوں گے۔صدربائیڈن خطے میں امریکا کی سلامتی، اقتصادی اور سفارتی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے دس سے زیادہ علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے لیے مغربی کنارے کا دورہ کریں گے۔ اس سے قبل ان کا پہلا پڑاؤ اسرائیل میں ہوگا۔انتظامیہ کے ایک سینیر عہدہ دارنے بتایا کہ صدربائیڈن بیت لحم میں عباس سے ملاقات کریں گے لیکن انھوں نے مزید وضاحت نہیں کی۔جین پیئر نے وائٹ ہاؤس میں نیوبریفنگ میں کہا کہ مغربی کنارے میں وہ فلسطینیوں کے لیے سلامتی، آزادی اور مساوی مواقع کے اقدامات کے ساتھ دو ریاستی حل کے لیے اپنی ’’مضبوط حمایت‘‘ کا اعادہ کریں گے۔اسرائیل اور مغربی کنارے میں قیام کے بعد صدر اسرائیل سے جدہ پہلی مرتبہ ایک براہ راست پرواز میں سفر کریں گے۔جین پیئر نے کہا کہ صدر سعودی شاہ سلمان کی قیادت اور ان کی دورے کی دعوت کوسراہتے ہیں۔ وہ سعودی عرب کے اس اہم دورے کے منتظر ہیں جوقریباً آٹھ دہائیوں سے امریکا کا تزویراتی شراکت دار رہا ہے۔امریکی صدر سعودی قیادت سے یمن میں جنگ پر تبادلہ خیال کریں گے اور’’علاقائی اقتصادی اور سلامتی تعاون‘‘ کووسعت دینے کے طریقوں پر بھی غورکریں گے۔انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی ڈھانچے اورماحول کے تحفظ کے لیے نئے اقدامات کی نقاب کشائی کی جائے گی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ان ملاقاتوں میں ایران، انسانی حقوق اور عالمی توانائی اورغذائی سلامتی کولاحق خطرات اور انھیں روکنے کے طریقوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔واضح رہے کہ جو بائیڈن کے انتخاب کے بعد امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں سردمہری آگئی تھی۔تاہم بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدہ دار نے امریکی صدر کے دورے سے قبل الریاض کی تعریف کی۔بالخصوص یمن میں جنگ بندی کرانے پرسعودی عرب کے کردار کو سراہا ہے۔سعودی ولی عہد نے اپریل سے جاری جنگ بندی میں توسیع میں اہم کردارادا کیا۔عہدہ دار نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب میں مقیم اور کام کرنے والے 70 ہزار امریکیوں کو میزائلوں اور ڈرونز سے خطرہ ہے۔ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے سعودی عرب کے اندر شہری اہداف پر بموں سے لدے سیکڑوں ڈرون اور بیلسٹک میزائل داغے ہیں اور یہاں تک کہ رواں سال کے اوائل میں متحدہ عرب امارات کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

Related Articles