اعظم خان کے حوالے سے ایس پی کا ہنگامہ، ایوان کی کاروائی میں خلل
لکھنؤ:ستمبر۔اترپردیش میں میں حزب اختلاف سماج وادی پارٹی(ایس پی) نے اسمبلی کے مانسون سیشن کے تیسرے دن بدھ کو پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کے ساتھ ہورہی ناانصافی کا مسئلہ ودھان منڈل کے دنوں ایوانوں میں زوروشور سے اٹھایا۔ اس مسئلے پر ودھان پریشد میں ایس پی اراکین کے ہنگامے کی وجہ سے ایوان بالا کی کاروائی دو بار میں ڈیڑھ گھنٹوں کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔اسمبلی کی کاروائی شروع ہونے پر ایس پی اراکین نے اعظم خان سمیت ان تمام اراکین کو فرضی مقدمات میں پھنسانے کا الزام لگایا جو حکومت کے خلاف بے باکی سے آواز اٹھارہے ہیں۔ حزب اختلاف لیڈر و ایس پی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ جب ایوان کے کسی رکن کو ہی انصاف نہین ملے گا تو کسی اور کو کہاں انصاف ملے گااسمبلی میں ایس پی کے سینئر لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے اعظم خان کے خلاف ہورہی قانونی کاروائی کو انتقام کے جذبے اور سیاسی سے متاثر بتایا۔ پانڈے نے کہا کہ خان اس ایوان کے سینئر رکن ہیں۔ انہیں نہ صرف دو سال جیل میں رکھا گیا بلکہ ان کے خلاف پیشہ وار مجرمین جیسا سلوک کیا گیا۔ ضمانت پر ہونے کے باوجود ان کے خلاف فرضی مقدمے لکھے جارہے ہیں۔ یہی نہیں حکومت ان کی ضمانت تک خارج کرانے کے لئے کوشاں ہے۔پانڈے نے کہا کہ جوہر یونیورسٹی کی کھدائی کراکر اس میں نگرپالیکا کی مشینیں بر آمد کرکے ان کے خلاف چوری کے نئے نئے مقدمے لکھے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسال انہیں سیتا پور کی کال کوتھری میں رکھا گیا۔انہوں نے اسمبلی اسپیکر سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خاں کے خلاف فرضی مقدمے لکھے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔اس پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ نے کہا کہ اعظم خان کے خلاف کوئی فرضی مقدمہ نہیں درج کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف انتقام کے جذبے سے کوئی کاروائی بھی نہیں کی جارہی ہے۔ کھنہ نے کہا کہ مقدمے کے مدعی نے ہی ان پر دھمکانے کا الزام لگایا ہے۔ ان کے خلاف دشمنی کی املاک اور دلتوں کی زمین پر قبضہ کرنے کا الزام حکومت نے نہیں بلکہ قبضے سے اپنی زمین گنوانے والے متاثرین نے لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون سے اوپر کوئی نہیں ہے۔اس درمیان ایوان بالا ودھان پریشد میں بھی ایس پی اراکین نے اعظم خان کی ہرسانی کا معاملہ اٹھایا۔ صبح ساڑھے دس بجے ایوان کی کاروائی شروع ہونے پر ایس پی کے سینئر لیڈر نریش اتم نے حزب اختلاف کے اراکین کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے جانے کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پوری ریاست میں اپوزیشن کے لوگوں کی توہین کی جارہی ہے۔اس معاملے پر ایوان میں حزب اختلاف کے شورشرابہ بڑھنے پر ودھان پریشد کے چیئرمین کنورمانویندر سنگھ نے اراکین سے کہا کہ وقفہ سوال میں ایوان کی کاروائی میں روکاٹ ڈالنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے اراکین سے وقفہ سوال کے علاوہ وقفہ صفر میں دیگر مسائل اٹھانے کی اپیل کی۔ناراض اراکین چیئرمین کی بات ماننے کو تیاری نہ ہوئے۔ اس پر چیئرمین نے ایوان کی کاروائی کو ایک گھنٹے کے لئے ملتوی کردیا۔ ساڑھ گیارہ بجئے دوبارہ ایوان کی کاروائی شروع ہونے پر ایس پی اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے چیئرمین کی کرسی کے نزدیک آگئے۔ ایس پی اراکین کا کہنا تھا کہ اعظم خان کے پورے کنبے کو سنگین معاملات میں فرضی طور سے پھنسایا گیا ہے۔ ایس پی اراکین نے کہا کہ حکومت کی تانا شاہی کی وجہ سے عوامی نمائندوں کو ہراساں کیاجارہا ہے۔ اس مسئلے پر ایوان میں ہنگامہ بڑھتا دیکھ چئیرمین نے ایوان کی کاروائی کو 12بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔اس کے بعد کاروائی شروع ہونے پر اسمبلی میں ایس پی کے سینئر رکن لال بہاری یادو نے کہا کہ عوام کا منتخب نمائندہ ہونے کے باوجودان کے ساتھ مجرمین جیسا سلوک کیاجارہا ہے۔ اس پر ایوان کے لیڈر و نائب وزیر اعلی کیشوپرساد موریہ نے کہا کہ ریاست کے نظم ونسق چست و درت ہیں۔ انہوں نے تیقن دیا کہ کسی بھی بے قصور کو پھنسایا نہیں جائے گا لیکن کسی بھی مجرم کو بخشا بھی نہیں جائے گا۔موریہ نے کہا کہ کوئی غیرقانونی قبضہ کرے، غیرقانونی تعمیر ات اور غیر قانونی کام کرے تو جانچ ایجنسی کو جانچ کرنے کا پورا حق ہے۔ ایسے شخص کو محض اس بنیاد پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے کہ وہ کسی پارٹی کا رکن ہے۔انہوں نے کہا کہ جانچ ایجنسی کو کام کرنے دیجئے۔ جانچ کے بعد سچ سامنے آجائے گا۔