اسکول سروس کمیشن گھوٹالہ: برطرف عملہ کو معمولی روک۔تنخواہ واپس کرنے کی ہدایت پر عبوری روک

کلکتہ,فروری۔ کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے اسکول کے گروپ ڈی ملازمین کی تنخواہ واپس کرنے کے حکم پر روک لگا دی۔ تاہم بنچ نے نوکری منسوخ کرنے کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے او ایم آر شیٹ میں ہیرا پھیری کے الزام میں گروپ ڈی کے 1,911 ملازمین کی ملازمت ختم کرنے کے بعد انہیں تنخواہیں واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔ ڈویژن بنچ نے اس تنخواہ کی واپسی پر حکم امتناعی جاری کی ہے۔ تاہم سنگل بنچ کے پورے فیصلے پر حکم امتناعی جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یعنی نوکری منسوخی کا حکم ابھی تک نافذ ہے۔سنگل بنچ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے گروپ ڈی کے کارکنوں نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ سے رجوع کیا تھا۔اس بنچ میں جس میں جسٹس سبرتو تعلقدار اور جسٹس سپرتیم مجمدار شامل تہیں۔ ان کا موقف ہے کہ جب انہوں نے کام کیا ہے تو تنخواہ کیوں واپس کریں گے؟ دو ججوں کی ڈویژن بنچ نے جمعرات کو اس معاملے میں اپنے فیصلے میں کہا کہ تنخواہ واپسی کے حکم پر عبوری روک لگا دی گئی ہے۔ یہ پابندی 3 مارچ تک جاری رہے گی۔ اس کیس کی اگلی سماعت 3 مارچ کو ہوگی۔گروپ ڈی بھرتی بدعنوانی کے معاملے میں، ایس ایس سی نے اعتراف کیا کہ 2823 لوگوں کو ان کی او ایم آر شیٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے نوکریاں دی گئیں۔ سیکنڈری تعلیمی بورڈ کے مطابق ان 2823 افراد میں سے 1911 کو ریاست کے مختلف اسکولوں میں تعینات کیا گیا ہے۔اس کے بعد 10 فروری کو جسٹس گنگوپادھیائے نے ایس ایس سی کو حکم دیا کہ وہ قانون کے مطابق اپنے اختیارات کا استعمال کرے اور 1,911 گروپ ڈی کارکنوں کو برخاست کرے جو غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس عرصہ میں جو انہوں نے تنخواہ لی ہے انہیں واپس کریں۔ جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے ایس ایس سی کو 1,911 گروپ ڈی ملازمین کے سفارشی خطوط کو فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت دی۔ جج نے کہاکہ ‘مجھے یقین ہے، ان تمام امیدواروں کی سفارش غیر قانونی بدعنوانی کے ذریعے کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ، جج نے یہ بھی بتایا کہ جن امیدواروں کے سفارشی خطوط منسوخ کر دیے جائیں گے وہ کبھی بھی کسی اور ملازمت کے امتحان میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیاہے۔جج کے حکم کے مطابق اس دن 1911 نوکریاں منسوخ کر دی گئیں۔ برطرف گروپ ڈی ملازمین نے سنگل بنچ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے 13 فروری کو ڈویژن بنچ سے رجوع کیا۔ بدھ کو اس کیس میں تنخواہ کی واپسی کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ایک تازہ درخواست دائر کی گئی۔ اس حکم کی سماعت جمعرات کو ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ میں ہوئی۔

Related Articles