کانگریس کبھی اقتدار کی بھوکی نہیں رہی ہے: غلام نبی آزاد
جموں,ستمبر, کانگریس کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ ہم کبھی اقتدارکے بھوکے نہیں رہے ہیں بلکہ ہم لوگوں کی خدمت کر کے آگے بڑھے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو کام میں نے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے جموں وکشمیر میں ڈھائی برسوں میں کیا موجودہ سرکار سات برسوں میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں کر سکی۔ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے ترقی کے متعلق جو کچھ ہم اخباروں اور ٹیلی ویژن پر پڑھتے سنتے ہیں زمینی سطح پر وہ کہیں نظر نہیں آ رہا ہے۔غلام نبی آزاد نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں پارٹی کارکنوں کے ایک اجتماع سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی اور دیگر سینیئر پارٹی لیڈران بھی وجود تھے۔انہوں نے کہا: ہم (کانگریس پارٹی والے) کبھی اقتدار کے بھوکے نہیں رہے ہیں بلکہ ہم لوگوں کی خدمت کر کے آگے بڑھے ہیں ہماری پارٹی کو جب بھی موقع ملا ہے ہم نے بلا لحاظ مذہب، ذات پات لوگوں کی خدمت کی ہے اور یہی کانگریس پارٹی ہے ۔مسٹر آزاد نے کہا کہ میں نے جو کام ڈھائی برسوں میں کیا موجودہ حکومت وہ کام سات برسوں میں بھی نہیں کر سکی۔انہوں نے کہا: سات برسوں کے دوران یہاں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی میں جب آج یہاں گاندھی نگر سے آ رہا تھا تو راستے میں ایک بورڈ دیکھا جس پر لکھا تھا سمارٹ سٹی جموں میں یہ بورڈ پڑھ ہی رہا تھا کہ میری گاڑی کے پہیے ایک گڑھے میں چل گئے جو اسی بورڈ کے نزدیک تھا ۔ان کا کہنا تھا: اخباروں، ٹیلی ویژن پر ہم جموں و کشمیر کی ترقی کے بارے میں بہت پڑھتے سنتے ہیں لیکن کوئی میڈیا یا حکمران جماعت کا لیڈر مجھے دکھائے کہ کہاں کیا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا: میں نے اپنے ڈھائی برسوں میں سپر سپیشلٹی ہسپتال، گالف کلب، ڈینٹل کالج، یاتریوں کے لئے صرف تین ماہ میں یاتری نواس بنائے، اس کے علاوہ بھی بہت تعمیراتی کام کئے جو مجھے زبانی یاد نہیں ہیں ۔موصوف کانگریس لیڈر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دربار مو کی روایت کو بھی ختم کیا جس سے جموں کے تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس روایت سے کشمیر کے بجائے جموں کو زیادہ فائدہ تھا اور یہ روایت پنڈت نہرو یا اندرا گاندھی نے نہیں بلکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے سال 1925 میں شروع کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ آج جموں میں لوگوں کو بنیادی ضروریات بشمول بجلی اور پانی کی قلت کا سامنا ہے۔جموں کے لوگوں کی تعریفیں کرتے ہوئے موصوف نےکہا کہ جموں میں جموں و کشمیر اور لداخ کے بائیس اضلاع کے لوگوں کے گھر ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں کے لوگ برداشت کرنے کی کس حد تک طاقت رکھتے ہیں۔