نائیڈو نے اعلی اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کی اپیل کی
نئی دہلی،ستمبر۔ زندگی کے تمام شعبوں میں اعلی اخلاقی اقدار کو فرو غ کی اپیل کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ ایم ونکیا نائیڈو نے پیر کو کہا کہ اراکین پارلیمنٹ اور ایم ایل اے اور دیگر منتخب نمائندوں کو اپنے طرز عمل میں شائستگی اور وقار کی حد کو عبور نہیں کرنا چاہئے۔مسٹر نائیڈو نے اپنی رہائش گاہ پر گجرات میں ودوڈرہ کی مہاراجہ سایاجی راو یونیورسٹی میں ’سیاسی قیادت اور حکمرانی‘ میں ایک سالہ ڈپلوما کورس کے طلبا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ سب سے بڑی جمہوریت کے طورپر ہندستانی پارلیمنٹ اور مقننہ کو دوسروں کے لئے مثال قائم کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کو کبھی ایسا نہیں کرنا چاہئے جو شائستگی اور وقار کی لکشمن ریکھا کو پارکرے۔ انہوں نے پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط کرنے اور ملک میں گڈگورننس کے عمل کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔نائب صدر نے پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں متواتر رکاوٹوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی غیرفعال مقننہ پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کی جڑ پر وار کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کو حکومت کی تنقید کا مکمل حق ہے لیکن انہیں کبھی بھی شائستگی اور وقار کی لکشمن ریکھا کو پار نہیں کرنا چاہئے۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ نوجوانوں کو نہ صرف سیاست میں فعال دلچسپی لینی چاہئے بلکہ جوش وخروش کے ساتھ سیاست میں شامل ہوکر ایمانداری، نظم و ضبط اور لگن کے ساتھ لوگوں کی خدمت کرنی چاہئے۔ انہوں نے زور دیکر کہاکہ مثالی طرزعمل نظریہ سے زیادہ اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں سیاست سمیت تمام شعبوں میں اقدار اور معیارات کا تیزی سے خاتمہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو چار تمام اہم خوبیوں یا سی کریکٹر، طرز عمل، قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر اپنے نمائندوں کا انتخاب کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہمارا انتخابی نظام ذات، برادری، نقدی اور جرائم کی وجہ سے تباہ ہورہا ہے۔عوام کو لبھانے والی پالیسوں پر مسٹر نائیڈو نے کہاکہ پسماندہ اور ضرورت مند طبقات کو تعلیم، مہارت اور معاش کے مواقع کے ذریعہ بااختیار بنانیا جانا چاہئے۔ 35سال سے کم عمر کی 65فیصد آبادی کے ساتھ ہندستان کے آبادیاتی فوائد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آئندہ برسوں میں ہر شعبہ میں موثر قیادت ایک لازمی ضرورت ہے۔