نائجیریا: چرچ پر مسلح افراد کے حملے میں درجنوں افراد ہلاک

اونڈو،جون۔نائجیریا میں ریاست اونڈو کے ایک کیتھولک چرچ میں اتوار کے روز حملہ آوروں نے عبادت گزاروں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس واقعے میں 50 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔نائجیریا کی ریاست اونڈو کے گورنر اناکونرین اکیریڈولو نے بتایا کہ جنوب مغربی نائجیریا میں ایک کیتھولک چرچ میں اتوار کے روز مسلح افراد نے درجنوں عبادت گزاروں کو ہلاک کر دیا۔گورنر نے سینٹ فرانسس چرچ پر ہونے والے حملے کو بیہودہ اور شیطانی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور حملہ آوروں کو پکڑنے اور انصاف کے حصول کے عزم کا اظہار کیا۔گورنر نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا، میں اپنے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پرسکون اور چوکس رہیں۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ میں نے سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہوں سے بات کی ہے اور مجھے یقین دلایا گیا ہے کہ ریاست کے اونڈو علاقے میں حالات کی نگرانی اور معمول کو بحال کرنے کے لیے سکیورٹی اہلکارتعینات کیے جائیں گے۔ ملک کے پارلیمان میں علاقے کی نمائندگی کرنے والے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ حملے کے دوران چرچ کے پادری کو اغوا کر لیا گیا۔ ان کے مطابق اس حملے میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔نائجیریا کے صدر محمدو بوہاری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے گھناؤنا قرار دیا۔ ویٹیکن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ فرانسس متاثرین کے لیے دعا کر رہے ہیں جو، جشن کے دوران دردناک طور پر متاثر ہوئے۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے اتوار کے خصوصی مذہبی اجتماع کے دوران چرچ پر دھاوا بول دیا اور عبادت گزاروں پر فائرنگ کی۔ اس میں کچھ دھماکا خیز مواد بھی استعمال کیا گیا، تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق زیادہ تر افراد گولی لگنے سے ہلاک اور زخمی ہوئے۔متاثرین میں مذہبی اجتماع میں شامل ارکان کے ساتھ ہی کئی بچے بھی شامل ہیں۔ حملہ آوروں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے، جو حملے کے فوراً بعد فرار ہو گئے۔ مقامی میڈیا نے اس کا اشارہ اس چرواہے گروپ کی طرف کیا ہے، جس کے متعلق یہ کہا جا رہا ہے کہ اس خانہ بدوش گروپ نے مقامی گورنر کو پیغام دینے کے لیے یہ حملہ کیا۔اطلاعات کے مطابق مقامی گورنر نے حالیہ دنوں میں کچھ ایسی پالیسیاں اپنائی ہیں، جس سے، ریاست کے چرواہوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔لاگوس میں ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار اماکا اوکوئے کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے نائجیریا میں تشدد میں کمی کے بجائے، اب محفوظ علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے۔

 

Related Articles