سلیکٹیو اپروچ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے: مودی
نئی دہلی ، اکتوبر ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کسی کا نام لئے بغیر مخالفین پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ کو ایک بات پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر آتی ہیں ، لیکن ایسے لوگوں کو دوسری طرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی، اور اس طرح کا سلیکٹیو اپروچ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) کے 28 ویں یوم تاسیس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا ”انسانی حقوق سے متعلق ایک اور پہلو بھی ہے ، جس پر میں آج بات کرنا چاہتا ہوں۔ حالیہ برسوں میں کچھ لوگوں نے اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے انسانی حقوق کو اپنے طریقے سے سمجھنا شروع کیا ہے۔ انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی تب ہوتی ہے جب اسے سیاسی چشمہ سے دیکھا جاتا ہے ، سیاسی نفع و نقصان کے ترازو سے تولا جاتا ہے۔ اس طرح کا سلیکٹیو رویہ جمہوریت کے لیے اتنا ہی نقصان دہ ہے۔ ایک ہی طرح کے کسی واقعہ میں کچھ لوگوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر آتی ہے اور کچھ اسی طرح کے دوسرے واقعات میں ان ہی لوگوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں دکھتی۔ اس قسم کی ذہنیت انسانی حقوق کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔ ایسے لوگوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے“۔انہوں نے کہا ”یہ تقریب آج ایسے وقت میں منعقد کی جا رہی ہے جب ہمارا ملک اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ ہم صدیوں تک اپنے حقوق کے لیے لڑتے رہے۔ بحیثیت قوم ، ایک معاشرے کے طور پر ناانصافی اور مظالم کی مزاحمت کی۔ ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا جنگ عظیم کے تشدد میں لپٹی ہوئی تھی ، ہندوستان نے پوری دنیا کو’حقوق اور عدم تشدد‘ کے نظریہ کو پیش کیا۔ یہ ہم سب کی خوش قسمتی ہے کہ آج امرت مہوتسو کے ذریعے ہم مہاتما گاندھی کے ان اقدار اور نظریات پر قائم رہنے کا عہد کر رہے ہیں۔ نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا ہمارے باپو کو انسانی حقوق اور انسانی اقدار کی علامت کے طور پر دیکھتی ہے“۔انہوں نے کہا کہ آج ملک’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کے بنیادی منتر پر چل رہا ہے۔ ایک طرح سے ، یہ انسانی حقوق کو یقینی بنانے کی بنیادی روح ہے۔ کئی برسوں کے دوران ملک نے مختلف سطحوں پر ، مختلف سطحوں پر ہونے والی ناانصافیوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ کئی دہائیوں سے مسلم خواتین تین طلاق کے خلاف قانون کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ تین طلاق کے خلاف قانون بنا کر مرکزی حکومت نے مسلم خواتین کو نئے حقوق دیئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کام کے کئی شعبے خواتین کے لیے کھول دئیے گئے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ وہ دن میں 24 گھنٹے سکیورٹی کے ساتھ کام کر سکیں۔ دنیا کے بڑے ممالک ایسا کرنے کے قابل نہیں ہیں لیکن آج ہندوستان کریئروومین کو 26 ہفتوں کی زچگی کی چھٹی دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلی دہائیوں میں ایسے کئی مواقع دنیا کے سامنے آئے ہیں ، جب دنیا ا غلط فہمی کا شکارہوئی ہے لیکن ہندوستان انسانی حقوق کے حوالے سے ہمیشہ سے حساس رہا ہے۔ ہماری تحریک آزادی ، ہماری تاریخ ، ہندوستان کے لیے انسانی حقوق ، انسانی حقوق کے اقدار کے لیے تحریک کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ہم صدیوں تک اپنے حقوق کے لیے لڑتے رہے۔ بحیثیت قوم ، ایک معاشرے کے طور پر ، ناانصافی اور مظالم کی مزاحمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کورونا دور میں غریب ، بے سہارا اور بوڑھے لوگوں کو براہ راست ان کے کھاتوں میں مالی امداد دی گئی ہے۔ مہاجر مزدوروں کے لیے ’ون نیشن ون راشن کارڈ‘ کی سہولت بھی شروع کر دی گئی ہے ، تاکہ انہیں ملک میں جہاں بھی جائیں راشن کے لیے بھٹکنا نہ پڑے۔ ہمارے معذور بھائیوں اور بہنوں کی طاقت کیا ہے ، ہم نے حالیہ پیرالمپک میں اس کا دوبارہ تجربہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غریب جو کبھی کھلے میں رفع حاجت کے لیے جانے پر مجبور ہوتا تھا ، جب غریب کو بیت الخلا ملتا ہے تو اسے عزت بھی ملتی ہے ، جس غریب کو پہلے بینک میں جانے کی ہمت نہیں ہوتی تھی اس غریب کا جن دھن اکاو¿نٹ کھلتا ہے تو اس میں حوصلہ آتا ہے،ان کی عزت بڑھ جاتی ہے۔اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن نے اپنے 28 سال کے دور میں 20 لاکھ مقدمات کو نمٹا یا ہے۔ کمیشن نے نئی بیداری اور نئے شعور کو بیدار کرنے کا کام کیا ہے ، اس کے لیے تمام ممبران کے لیے نیک خواہشات۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے تمام شعبوں کے متاثرین کی آواز بننے کے لیے کام کیا ہے اور امید ہے کہ یہ متاثرین کی آواز بنتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے قیام کے بعد جو کام برسوں میں ایک ساتھ نہیں ہوا تھا ، اسے مکمل کیا جا رہا ہے۔ معاشرے کے غریب اور آخری لوگوں کو بھی مساوی حقوق فراہم کیے گئے۔ اس کے لیے مودی سرکار نے دس کروڑ خواتین کو بیت الخلا دئیے ، چار کروڑ گھروں کو بجلی فراہم کی گئی۔ اس کے ساتھ 13 کروڑ خواتین کو گیس کا چولہا دیا گیا۔ حکومت سات کروڑ غریب لوگوں کی صحت کا خرچہ پانچ لاکھ تک برداشت کرتی ہے۔ مودی حکومت نے غریبوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کا کام کیا ہے۔