سعودی عرب ’’آبلہ بندر‘‘کے کیسوں کی نگرانی اور نمٹنے کے لیے مکمل تیار

ریاض،مئی ۔سعودی عرب کی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ وہ آبلہ بندر(منکی پاکس) کے کسی بھی کیس کی نگرانی اور اس سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔اس نے واضح کیا ہے کہ ابھی تک مملکت میں اس کا کوئی کیس ریکارڈ نہیں کیا گیا ہے۔وزارت نے ہفتے کے روزایک بیان میں کہا ہے کہ اس وائرس سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو رہ نما خطوط جاری کردیے گئے ہیں۔وزارت کے پاس کسی بھی کیس سے نمٹنے کے لیے مکمل احتیاطی تدابیر،علاج اور صحت کی دیکھ بھال کا منصوبہ تیار ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے صحت حکام عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ اس بیماری کی تازہ پیش رفت کے بارے میں آگاہ رہیں۔برطانیہ، اسپین، پرتگال، جرمنی، اٹلی اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں اب تک ’’آبلہ بندر‘‘وائرس کے کیسوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔اس کی سب سے پہلے بندروں میں شناخت کی گئی تھی۔ یہ بیماری عام طور پر قریبی رابطے کے ذریعے پھیلتی ہے اور ماضی قریب میں افریقا سے باہرشاذ و نادرہی پھیلی ہے۔البتہ اب اس سے مغربی ممالک میں انفیکشن کے نئے سلسلے نے تشویش کوجنم دیا ہے۔تاہم سائنسدانوں کو نہیں لگتا کہ اس وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری کووڈ-19 کی طرح ایک وَبا میں تبدیل ہوجائے گی کیونکہ یہ وائرس سارس-کوو-2 کی طرح آسانی سے نہیں پھیلتا ہے۔واضح رہے کہ آبلہ بندر وائرس انسانوں اورجانوروں،دونوں میں بیماری کا سبب بنتا ہے۔ یہ وائرس بنیادی طورپروسطی اور مغربی افریقا کے ٹراپیکل برساتی جنگلات کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔یہ وائرس جانور سے انسان سے انسان دونوں میں پھیل سکتا ہے۔جانورسے انسان میں انفیکشن جانوروں کے کاٹنے یا متاثرہ جانورکے جسمانی سیال کے ساتھ براہ راست رابطے کے ذریعے ہوسکتی ہے۔یہ وائرس کسی متاثرہ شخص کے جسمانی سیال سے قطرہ تنفس اورچھونے والی سطحوں کے ساتھ رابطے دونوں کے ذریعے انسان سے انسان میں پھیل سکتا ہے۔اس کے انکیوبیشن کی مدت دس سے چودہ دن کے درمیان ہے۔ اس کی علامات میں جسمانی دانے ابھرنے سے پہلے سوجن، پٹھوں میں درد، سر درد اور بخار شامل ہیں۔سعودی عرب ’’آبلہ بندر‘‘کے کیسوں کی نگرانی اور نمٹنے کے لیے مکمل تیار
ریاض،مئی ۔سعودی عرب کی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ وہ آبلہ بندر(منکی پاکس) کے کسی بھی کیس کی نگرانی اور اس سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔اس نے واضح کیا ہے کہ ابھی تک مملکت میں اس کا کوئی کیس ریکارڈ نہیں کیا گیا ہے۔وزارت نے ہفتے کے روزایک بیان میں کہا ہے کہ اس وائرس سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو رہ نما خطوط جاری کردیے گئے ہیں۔وزارت کے پاس کسی بھی کیس سے نمٹنے کے لیے مکمل احتیاطی تدابیر،علاج اور صحت کی دیکھ بھال کا منصوبہ تیار ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے صحت حکام عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ اس بیماری کی تازہ پیش رفت کے بارے میں آگاہ رہیں۔برطانیہ، اسپین، پرتگال، جرمنی، اٹلی اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں اب تک ’’آبلہ بندر‘‘وائرس کے کیسوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔اس کی سب سے پہلے بندروں میں شناخت کی گئی تھی۔ یہ بیماری عام طور پر قریبی رابطے کے ذریعے پھیلتی ہے اور ماضی قریب میں افریقا سے باہرشاذ و نادرہی پھیلی ہے۔البتہ اب اس سے مغربی ممالک میں انفیکشن کے نئے سلسلے نے تشویش کوجنم دیا ہے۔تاہم سائنسدانوں کو نہیں لگتا کہ اس وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری کووڈ-19 کی طرح ایک وَبا میں تبدیل ہوجائے گی کیونکہ یہ وائرس سارس-کوو-2 کی طرح آسانی سے نہیں پھیلتا ہے۔واضح رہے کہ آبلہ بندر وائرس انسانوں اورجانوروں،دونوں میں بیماری کا سبب بنتا ہے۔ یہ وائرس بنیادی طورپروسطی اور مغربی افریقا کے ٹراپیکل برساتی جنگلات کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔یہ وائرس جانور سے انسان سے انسان دونوں میں پھیل سکتا ہے۔جانورسے انسان میں انفیکشن جانوروں کے کاٹنے یا متاثرہ جانورکے جسمانی سیال کے ساتھ براہ راست رابطے کے ذریعے ہوسکتی ہے۔یہ وائرس کسی متاثرہ شخص کے جسمانی سیال سے قطرہ تنفس اورچھونے والی سطحوں کے ساتھ رابطے دونوں کے ذریعے انسان سے انسان میں پھیل سکتا ہے۔اس کے انکیوبیشن کی مدت دس سے چودہ دن کے درمیان ہے۔ اس کی علامات میں جسمانی دانے ابھرنے سے پہلے سوجن، پٹھوں میں درد، سر درد اور بخار شامل ہیں۔

Related Articles