سرمایہ دارانہ نظام کو بڑھانے والا بجٹ: چدمبرم
نئی دہلی، فروری ۔ مرکزی بجٹ 2022-23 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ اس میں غریبوں، کمزور طبقوں، قبائلیوں، نوجوانوں، متوسط طبقے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور یہ پوری طرح سےسرمایہ دارانہ بجٹ ہے۔مسٹر چدمبرم نے منگل کے روز یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں عام آدمی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، اس لیے عوام اس بجٹ کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے جڑے سات، آٹھ اہم پہلو مودی حکومت اور وزیر خزانہ کے سامنے تھے، لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور انہیں مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے بجٹ کو سرمایہ دارانہ نظام کا مفادبردار بنا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت 2019-20 کی سطح پر ہے، یعنی ملک کی معیشت دو سال پیچھے چل رہی ہے، لیکن حکومت نے اس سے نکلنے کے لیے بجٹ میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کام کیسے آگے بڑھے گا اس کے لیے بجٹ میں وسائل اکٹھا کرنے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ۔ فی کس اخراجات 2019-20 میں 62,056 روپے سے گھٹ کر 2021-22 میں 59,043 روپے رہ گئے اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے 4.6 کروڑ لوگوں کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا گیا ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لیے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ کروڑوں نوکریاں ختم ہوگئیں اور 84 فیصد گھرانوں کی آمدنی کے ذرائع ختم ہوگئے۔ فی کس آمدنی ایک لاکھ آٹھ ہزار سے کم ہو کر ایک لاکھ سات ہزار رہ گئی ہے۔ فی کس اخراجات 62 ہزار سے کم ہو کر 59 ہزار ہوگئے۔ نوجوانوں بالخصوص دیہی بچوں کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے، ملک 116 ممالک کے ہنگر انڈیکس میں 101 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے اور افراط زر چھ فیصد کے پار ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے جس طرح سے یہ بجٹ پیش کیا ہے اس میں غریبوں، نوجوانوں، ملازمت پیشہ، متوسط طبقے، کسانوں، دلتوں، قبائلیوں، شہری غریبوں کے ساتھ ظالمانہ مذاق کیا گیا ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کوئی التزام نہیں ہے۔ بجٹ میں غریبوں کو پیسہ دینے اور ٹیکسوں میں کمی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کو خاک میں ملا دیا گیا ہے اور تمام شعبوں کی سبسڈی میں کٹوتی کی گئی ہے۔مسٹرچدمبرم نے کہا کہ بجٹ میں تمام قسم کی سبسڈی میں کٹوتی کی گئی ہے۔ کسان کی کھاد میں 35 ہزار کروڑ روپے کی کٹوتی ہوئی ہے۔ کسانوں کی بہبود کی اسکیموں میں کٹوتی کی گئی ہے اور یہاں تک کہ منریگا میں 27 ہزار کروڑ کی کٹوتی کی گئی ہے۔ یہ غریب اور متوسط طبقہ کے لیے ایک دھچکا ہے اور اس کے لیے یہ طبقہ اس حکومت کو معاف نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کسی وزیر خزانہ کی طرف سے پڑھی جانے والی اب تک کی سب سے زیادہ سرمایہ دارانہ تقریر تھی۔ وزیر خزانہ نے سرمایہ دارانہ معاشیات کی لفاظی میں مہارت حاصل کر لی ہے۔