روہت، راہل یاپنت: کون بنے گا ٹیسٹ ٹیم کا کپتان
ممبئی، جنوری۔ وراٹ کوہلی کے ٹیسٹ کپتانی سے اچانک استعفیٰ دینے کے بعد ہندوستانی سلیکٹرز کو ٹیسٹ کپتان کے انتخاب کے لیے بڑا فیصلہ کرنا ہے۔ تاہم، ان کے پاس روہت شرما کی شکل میں ایک واضح متبادل موجود ہے، جو اس سے قبل ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کی کپتانی سنبھال چکے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ اور بھی کئی دعویدار ہیں، جن پر بات ہو رہی ہے اور جنہیں کپتان بنایا جا سکتا ہے۔کپتانی کی دوڑ میں روہت سب سے آگے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے دورے کے لیے ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کرتے ہوئے سلیکٹرز نے اجنکیا رہانے کی جگہ روہت کو ہی نائب کپتان مقرر کیا تھا۔ تاہم وہ چوٹ کی وجہ سے اس دورے پر نہیں جا سکے اور ان کی جگہ پھرلوکیش راہل کو نائب کپتان بنایا گیا۔جنوری 2021 میں دورہ آسٹریلیا پر ٹیم میں واپسی کرنے بعد روہت نے اپنے آپ کو ٹیسٹ ٹیم میں ثابت کیا ہے۔ وہ تب سے ٹیم کے لئے مسلسل کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ انہیں حال ہی میں ہندوستان کی محدود اوورز کی ٹیموں کا کپتان بھی بنایا گیا ہے۔ موجودہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ، 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ اور اس سال ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کے پیش نظر سلیکٹرز یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ روہت ہی تینوں فارمیٹس میں ٹیم کی کپتانی کریں۔تاہم پورے کیریئر کے دوران روہت کو فٹنس مسائل کا سامنا رہا ہے۔ 2010 میں جب انہیں ٹیسٹ ڈیبیو کرناتھا، تب وہ فٹ بال کھیلتے ہوئےاپناپیر موڑ بیٹھے۔ اس کے بعد وہ بار بار ہیمسٹرنگ یا گھٹنے کی چوٹوں سے بھی پریشان رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا وہ بیک وقت تینوں فارمیٹس کی کپتانی کا بوجھ اٹھا سکیں گے اور کیا کپتانی کے دباؤ میں ان کی بیٹنگ متاثر نہیں ہوگی؟ ساتھ ہی روہت کی عمر بھی 34 سال ہے جو ان کے خلاف جا سکتی ہے۔وراٹ کے زخمی ہونےکے بعد راہل نے ہندوستان-جنوبی افریقہ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں پہلی بار کپتانی سنبھالی۔ راہل کے ٹیسٹ کیریئر میں اہم موڑ اس وقت آیا جب انہیں مینک اگروال کی چوٹ کی وجہ سے دورہ انگلینڈ کے لیے اوپنر بنایا گیا۔ وہ اس دورے پر ہندوستان کے لیے دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بنے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے دورے پر بھی پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنائی تھی۔29 سالہ راہل کی عمر، ان کے ساتھ ہے۔ وہ آئی پی ایل کے پچھلے دو سیزن میں پنجاب کنگز کی کپتانی کر چکے ہیں اور اس دوران ان کی بلے بازی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اسی لیے انہیں 2020 میں آسٹریلیا کے دورے پر ون ڈے ٹیم کا نائب کپتان بنایا گیا تھا۔ اب وہ روہت شرما کی غیر موجودگی میں جنوبی افریقہ میں بھی ٹیم کی قیادت کریں گے۔راہل کو بلے بازی کرتے ہوئے دیکھنا کافی بہترین ہوتا ہے، لیکن ان کے کیریئر میں بھی کئی دورایسے آئے ہیں، جب وہ خراب بلے بازی تکنیک کے سبب پریشان رہے۔ راہل ٹاپ اور مڈل آرڈر میں کہیں بھی بلے بازی کر سکتے ہیں۔ تاہم راہل کے پاس سرخ گیند کی کپتانی کا زیادہ تجربہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی پنجاب کنگز کی کپتانی کے دوران ان کا ریکارڈ بھی زیادہ اچھا نہیں رہا۔ وہ 27 میں سے 15 میچ ہار چکے ہیں۔کپتانی کے تیسرے دعویدار رشبھ پنت ابھی محض 24 سال کے ہیں لیکن تینوں فارمیٹس میں ان کی جگہ یقینی ہے۔ وہ وکٹ کے پیچھے ہوشیار، چست اور وکٹ کےسامنے جارحانہ ہیں۔ اس کی اپنی بیٹنگ تکنیک ہے اورانہیں ایسے قدرتی اور خاص ٹیلنٹ کے طور پرجاناجاتا ہے جو دہائیوں میں پیداہوتا ہے۔ وہ تنقید سے بھی متاثر نہیں ہوتے اور اس کا جواب بلے سے دیتے ہیں۔ اب ان کے نام آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ میں بھی سنچریاں ہیں۔تجربہ کی کمی ان کے خلاف سب سے زیادہ ہے۔ وہ آئی پی ایل میں دہلی کیپٹلس کی کپتانی کرتے ہیں، لیکن انہیں ٹیم انڈیا کے لئے کبھی بھی کپتانی یانائب کپتانی کا تجربہ نہیں ہے۔ تاہم مستقبل کو دیکھتے ہوئے سلیکٹرز انہیں نائب کپتان بنا سکتے ہیں۔