آم کے باغ میں پیک لو بیوٹرازول کے زیادہ استعمال سے سوکھ رہے ہیں درخت
نئی دہلی، ستمبر۔پھلوں کے راجہ آم کے پھلوں کے ذائقے دار بنانے کے لیے اس سے جبراً ہر سال زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے ضرورت سے زیادہ پیک لو بیوٹرازول کیمیکل کا استعمال کئے جانے کے مضر اثرات سامنے آنے لگے ہیں اور اس کی وجہ سے درختوں کے سوکھنے کے واقعات نے کسانوں کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔ آم کے باغات خریدنے والے ٹھیکیدارہر سال آم کے درخت پر زیادہ پھلوں کی پیداوار حاصل کرنے کے لالچ میں نامناسب اوقات اس کیمیکل استعمال کر رہے ہیں۔ یہ کیمیکل اکتوبر کے پہلے ہفتے میں استعمال کرنا چاہیے لیکن کچھ لوگ اگست میں پیک لو بیوٹرازول ڈال دیتے ہیں جس کے نتیجے میں سردی کے مہینوں میں ہی پھول آنے لگتے ہیں۔سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سب ٹراپیکل ہارٹی کلچر ، لکھنؤ کو باغات کے مالکان کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ ان کے باغ کے ٹھیکیدار معلومات کے بغیر، ضرورت سے زیادہ پیک لوبیوٹرازول کا استعمال کر رہے ہیں جس سے پودوں کی صحت خراب ہو رہی ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ آم کے باغ کی عمر بھی کم ہو سکتی ہے۔ وہ مستند بنیادوں پر جاننا چاہتے ہیں کہ ٹھیکیدار نے زیادہ مقدار میں کیمیکل کا استعمال کیا یا نہیں۔ ٹھیکیدار زیادہ سے زیادہ منافع کمانے میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ وہ روایتی طور پر باغ کو دو سے تین سال کے لیے لیز پر لیتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ پیک لوبیوٹرازول استعمال کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔شمالی ہند کی تمام اہم آم کی قسمیں ، جیسے دسہری ، چوسہ اور لنگڑا ، بے وقت پھلتے ہیں۔ ایک سال جب فصل بھرپور ہوتی ہے تو کسان اچھا پیسہ کماتے ہیں لیکن اگلے سال کم فصل کے سبب انہیں نقصان ہوتا ہے۔ اس لئے کسان مسلسل فصل حاصل کرنے کے لئے پیک لوبیوٹرازول نامی کیمیکل کا تیزی سے استعمال کررہے ہیں۔ مناسب مقدار کا استعمال کسان کے لئے مفید ہے لیکن زیادہ مقدار کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ادارہ آم کے باغوں میں پیک لوبیوٹرازول کے مناسب استعمال کی صلاح دیتا ہے اور مٹی اور پودوں کے نظام میں پیک لوبیوٹرازول کے باقیات کا پتہ لگا سکتا ہے۔ ادارے کے امیریٹس سائنس داں ڈاکٹر وی کے سنگھ کیمیکل کی کم ازکم ممکنہ مقدار کے ساتھ سیزن میں فصل کی پیداور کی تکنیک پر تحقیق کررہے ہیں۔پیک لوبیوٹرازول کے زیادہ استعمال سے پودوں اور انسانوں دونوں کے لئے صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ جب درختوں پر مناسب مقدار میں کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے تو پھلوں میں اس کا اثر باقی رہتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب کسان زیادہ مقدار میں کیمیکل کا استعمال کرتے ہیں تو پھلوں میں اس کا اثر کم از کم مقدار سے زیادہ پایا جاسکتا ہے۔ادارے کے ڈائرکٹر شیلیندر راجن نے بتایا کہ ہندوستان میں پیک لوبیوٹرازول کا کاروباری استعمال گزشتہ صدی کی 80 کی دہائی سے شروع ہوا، خصوصی طور پر کونکن کے علاقے میں جہاں الفانسو اہم قسم ہے۔الفانسو ایک بےترتیب پھلنے والی قسم ہے اور کسانوں کو متبادل برسوں میں اس کا فائدہ حاصل ہوتا ہے لیکن پیک لوبیوٹرازول نے بے ترتیب پھلنے کو متاثر کرکے اس مسئلے کو حل کیا ہے۔ اس وقت مہاراشٹر، آندھر اپردیش، گجرات، کرناٹک اور تامل ناڈو کے آم کے باغوں میں پیک لوبیوٹرازول کا بہت سے باغوں میں استعمال کیا جارہا ہے۔ کئی جگہوں پر اسکے زیادہ استعمال سے باغوں کی صحت میں تشویشناک حد تک متاثر ہوئی ہے۔ کیمیکل کے زیادہ استعمال سے پیڑ پودوں میں بہت زیادہ مضر اثر اور عام طور پر درخت سوکھنے جیسی باتیں سامنے آرہی ہیں۔باغبانوں کے مسائل کے پیش نظر ادارے کی جانب سے ملیح آباد علاقے کے بھراون میں کل آم کے باغوں میں پیک لوبیوٹرازول کے استعمال پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملیح آباد علاقے کے تقریباً 30 کسانوں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں ادارے کے امیریٹس سائنس داں ڈاکٹر وی کے سنگھ نے آم کے باغبانی میں پیک لوبیوٹرازول کا مناسب وقت پر استعمال پر کسانوں سے تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر گنڈپا، کیڑوں کے ماہر نے کیڑوں کے پھیلنے اور اس کی روک تھام کے بارے میں بات کی۔