لاک ڈاؤن سے عادتیں تبدیل ہوگئیں
لوگ شام کو دیر سے شراب نوشی کرنے لگے
لندن ،فروری ۔ تازہ ترین ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ لاک ڈائون سے عادتیں تبدیل ہوگئیں، لوگ گھروں پر ہونے کی وجہ سےشام کو دیر سے شراب نوشی شروع کرتے تھے۔ اسٹڈی سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسکاٹ لینڈ میں تنہا شراب نوشی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس کاسبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اسکاٹ لینڈ میں انگلینڈ کی نسبت زیادہ افراد تنہا رہتے ہیں۔ شفیلڈ یونیورسٹی کے ریسرچرز نے 2020 میں کورونا کی پابندیوں کے اثرات کا پتہ چلانے کیلئے ریسرچ کے دوران اسکاٹ لینڈ اور انگلینڈ میں کم وبیش 300,000 بالغ شراب نوشوں کے ڈیٹا کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔ ریسرچ سے ظاہر ہوا کہ کورونا کی وبا کے پہلے سال کے دوران شراب کے استعمال کی مجموعی شرح میں کوئی فرق نہیں پڑا، تاہم ریسرچرز کو پتہ چلا کہ لوگوں کے گھر پر رہنے کی وجہ سے شراب نوشی کے حوالے سے شام کو دیر سے شراب نوشی کے حوالے سے ان کی عادتیں تبدیل ہوئی ہیں۔ اس ریسرچ کی قیادت کرنے والے گلاسگو یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایان ہارڈی کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ 2020میں شراب نوشی کے حوالے سے لوگوں کی عادت میں جو تبدیلی آئی ہے اس کے اثرات کتنے عرصے تک قائم رہیں گے، چونکہ اب ہوٹل، بارز اور پبس ایک بارپھر کھل رہے ہیں، اس لئے خیال کیا جاتا ہے کہ ان مقامات پر شراب نوشی کی شرح وبا سے قبل کی شرح کے مطابق ہوجائے گی جبکہ کورونا کے نئے وائرس کی تباہ کاریوں کی صورت میں پابندیاں دوبارہ لگائے جانے کی صورت میں شراب نوشی میں کمی ہوجائے گی۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ 2020 میں شراب نوشی میں ہونے والا اضافہ تشویشناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں دوسرے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ وبا کے دوران شراب نوشی سے متعلق امراض اور تکالیف کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، غالباً اس کا سبب گھروں میں شراب نوشی ہے۔ ریسرچ ٹیم نے اسکاٹ لینڈ کے 41,500بالغ شراب نوشوں اور انگلینڈ کے 250,000سے زیادہ شراب نوشوں کا مارچ 2020کے لاک ڈائون، جولائی2020میں اس میں کی جانے نرمی اور ستمبر2020میں مزید نرمی کو مد نظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا، اسٹڈی سے ظاہرہوا کہ مارچ 2020کیلاک ڈائون کے بعد دکانوں سے شراب کی خریداری میں اضافہ ہوا اورپابندیوں میں نرمی کے باوجود پورے سال سابقہ سال کی نسبت اضافے کا یہ رجحان برقرار رہا جبکہ ہوٹلوں، بارز اور پبس میں شراب نوشی میں کمی ہوئی اور پورے 2020 کے دوران کمی کی یہ شرح برقرار رہی۔ شفیلڈ یونیورسٹی کے الکحل ریسرچ گروپ کے ڈاکٹر ابی گیل اسٹیولی کا کہنا ہے کہ اسٹڈی سے ظاہر ہوا کہ لاک ڈائون کی پابندیوں کے دوران لوگوں کی شراب نوشی کے اوقات تبدیل ہوگئے اور لوگوں نے شام کو دیر سے شراب نوشی شروع کردی، اس کا سبب دن میں لوگوں سے ملنے جلنے اور ملازمت سے چھٹی کے بعد دوستوں کے ساتھ پب جانے کے مواقع نہ ہونا بھی ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ لاک ڈائون کے دوران مجموعی طورپر شراب کے استعمال میں کوئی نمایاں فرق نہیں پڑا لیکن دوسری اسٹڈیز سے ظاہر ہوتا ہے کہ شراب زیادہ پینے والوں نے پہلے سے بھی زیادہ شراب پینا شروع کردی۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو مستقبل میں صحت کے اضافی مسائل سے محفوظ رکھنے کیلئے وبا کے دوران شراب نوشی کی مانیٹرنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔