ٹرمپ کی کمپنی پر بینکوں اور ٹیکس حکام کو گمراہ کرنے کا الزام
نیویارک،جنوری۔نیویارک کی اٹارنی جنرل کے دفتر نے منگل کو ایک عدالت میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے تفتیش کاروں نے ایسے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جن کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپنی نے قرضوں اور ٹیکس کے فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنے اثاثوں کو دھوکہ دہی یا گمراہ کن طریقے سے پیش کیا۔عدالت میں پیش کی گئی دستاویز کے مطابق، ریاستی حکام نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا ان الزامات کی بنیاد پر کوئی مقدمہ دائر ہو سکتا ہے۔دستاویز کے مطابق، تفتیش کاروں کو تحقیقات کے سلسلے میں سابق صدر ٹرمپ اور ان کے دو بڑے بچوں سے پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب ٹرمپ آرگنائزیشن نے بدھ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے سول تحقیقات کو بے بنیاد اور سیاسی محرکات پر مبنی قرار دیا۔خبر وں کے مطابق نیویارک اٹارنی جنرل لٹیشیا جیمز کے دفتر کی طرف سے ٹرمپ کے خلاف طویل عرصے سے جاری تفتیش کے سلسلے میں تازہ ترین دستاویز اب تک کی پیش کردہ تفاصیل سے زیادہ مفصل ہیں۔اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ نے 2016 اور 2017 میں محض 750 امریکی ڈالر فیڈرل انکم ٹیکس ادا کیا. جب کہ صدر کا کہنا ہے کہ یہ خبر من گھڑت ہے۔ انہوں نے بہت ٹیکس ادا کیا ہے۔واضح رہے کہ ٹرمپ کی کمپنی کے خلاف الزام ہے کہ اس نے قرض کی سازگار شرائط حاصل کرنے کے لیے اپنے اثاثوں کی قدر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، یا کمپنی نے ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے زمین کی قیمت کو غلط بیان کیا۔اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا کہ ٹرمپ آرگنائزیشن نے نیویارک اور کیلی فورنیا میں اراضی کے عطیات کی قیمت کو محکمۂ ٹیکس یعنی انٹرنل ریونیو سروس کو جمع کرائی گئی دستاویز میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا تا کہ کئی ملین ڈالر کی ٹیکس کٹوتیوں کا جواز فراہم کیا جا سکے۔اٹارنی جنرل کے دفتر کی طرف سے جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق فراڈ پر مبنی اثاثوں کی قدر کو پیش کرنے کا مقصد قرضوں کا حصول، انشورنس اور ٹیکسوں میں چھوٹ جیسے مالی فوائد حاصل کرنا تھا۔عدالت کو فراہم کی گئی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی کمپنی نے مین ہیٹن پینٹ ہاؤس عمارت کے سائز کو تین گنا زیادہ بڑھا کر پیش کیا اور اس عمارت کی قیمت میں 200 ملین ڈالر کا فرق آیا۔الزامات کو بیان کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کے دفتر نے سابق صدر کے مالی معاملات کے اعلیٰ اہلکار ایلن وا یسلبرگ کی عدالتی سماعت میں پیش کردہ تفصیلات کا حوالہ دیا۔خیال رہے کہ ایلن وایسلبرگ پر گزشتہ سال ایک ٹیکس فراڈ کیس کی تحقیق کے دوران فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔اٹارنی جنرل نے استدعا کی ہے کہ ٹرمپ، ان کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور ان کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کو عدالت میں گواہی دینے کے لیے آنے پر مجبور کیا جائے۔ تاہم ٹرمپ آرگنائزیشن نے ایک بیان میں کہا کہ ہے س سارے معاملے میں صرف ایک چیز جو عوام میں غلط تاثر بنا رہی ہے وہ اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز ہے۔سابق صدر کی کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز نے نیویارک کے لوگوں سے فراڈ کیا کیوں کہ انہوں نے کسی ثبوت کے بغیر اور تمام اخلاقی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی مہم کے دوران یہ دعوی کیا کہ وہ ہر قیمت پر ٹرمپ کو پکڑیں گی۔ اور بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال گزرنے کے بعد یہ حقیقت عیاں ہے کہ اس معاملے میں کوئی مقدمہ نہیں بنتا۔سابق صدر ٹرمپ کی قانونی ماہرین کی ٹیم نے اْن عدالتی حکم ناموں کو روکنے کی کوشش ہے جن کے تحت انہیں عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔ ان کی ٹیم نے اس قسم کے اقدام کو غیر آئینی اور پہلے کبھی نہ ہونے والی بات قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ ٹرمپ نے اٹارنی جنرل جیمز کے خلاف پچھلے ماہ وفاقی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا اور اپنے خلاف اٹارنی جنرل کی جاری تفتیش کو ختم کرنے کا کہا۔ٹرمپ کے وکلا نے مقدمے میں دعویٰ کیا ہے کہ اٹارنی جنرل، جو کہ ایک ڈیموکریٹ ہیں، نے ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور انہیں بدنام کرنے کی درپردہ کوشش کی ہے۔ادھر منگل کو ایک بیان میں اٹارنی جنرل جیمز کے دفتر نے کہا کہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ لیکن اب تک جو شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیش کو بلا روک ٹوک آگے بڑھنا چاہیے۔