ترکی کی جانب سے تنازعات کاشکار ایتھوپیا کو ڈرون کی فروخت پر امریکا کا اظہارِتشویش
واشنگٹن،دسمبر۔امریکی حکام نے ترکی کے ساتھ ایتھوپیا کو مسلح ڈرونز کی فروخت کا معاملہ اٹھایا ہے اور اس سودے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایتھوپیا سے ایسے شواہد ملے ہیں کہ وہاں حکومت نیباغی جنگجوؤں کے خلاف ڈرون سمیت ہتھیاراستعمال کیے ہیں۔ایک سینئر مغربی عہدہ دار نے کہا کہ واشنگٹن کو ڈرونز کی فروخت پر’’گہرے انسانی خدشات‘‘ لاحق ہیں اور یہ ادیس ابابا پر عاید امریکا کی اسلحہ فروخت کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آسکتے ہیں۔ایتھوپیا کی حکومت اور شمالی خطے تیغرائی کی قیادت کے درمیان ایک سال سے جاری جنگ میں ہزاروں شہری ہلاک اورلاکھوں بے گھرہو چکے ہیں۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا کے ہارن آف افریقا کے لیے ایلچی جیفری فیلٹمین نے گذشتہ ہفتے ترکی کے دورے کے موقع پرایتھوپیا میں مسلح ڈرون کے استعمال اور شہری نقصانات کے خطرے کی اطلاعات پر بات کی ہے۔ترکی کے ایک سینیرعہدہ دار نے بھی تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن نے چند اجلاسوں میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔البتہ ترکی نے امریکاکی اس تنقید کومسترد کر دیا ہے کہ وہ افریقامیں تخریبی کردار ادا کرتا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایتھوپیا میں تمام فریقوں کے درمیان مذاکرات پر زور دے رہا ہے اور اس مقصد کے لیے ان سے رابطے میں ہے۔واضح رہے کہ ترکی اس وقت یورپ، افریقااور ایشیا کے متعدد ممالک کو ڈرون فروخت کر رہا ہے۔گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے ایتھوپیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کے کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا تھا مگر اس ملک کی حکومت نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی تھی۔امریکی محکمہ خارجہ نے مئی میں ایتھوپیا کی مسلح افواج کے لیے دفاعی مصنوعات کی برآمدات پر پابندی عاید کردی تھی۔ستمبر میں وائٹ ہاؤس نے بالواسطہ طور پر بھی ان پالیسیوں پر پابندیوں کا اختیاردیا تھا جن سے اس ملک کے استحکام کو خطرہ ہے یا بحران میں توسیع ہوگی یا وہاں انسانی امداد میں خلل پڑے گا، حالانکہ ترکی کے خلاف اس طرح کے کسی قریبی اقدام کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔امریکی محکمہ خزانہ نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکارکیا ہے کہ آیا پابندیوں کا اطلاق ترکی پر ہوسکتا ہے۔ایک سینیر ترک عہدہ دار کے بہ قول وزارت خارجہ نے اس بات کا جائزہ لیا ہیکہ 2022ء کے بجٹ کی منصوبہ بندی کے حصے کے طور پر ڈرون کی فروخت امریکی خارجہ پالیسی پر کس طرح اثرانداز ہوسکتی ہے۔’’امریکا نے ترکی کی ڈرون فروخت سے اپنی بے چینی کا اظہار کیا ہے۔ لیکن ترکی اس علاقے میں طے شدہ پالیسیوں پر عمل کرتا رہے گا،” اس عہدہ دار کا کہنا تھا۔وزارت دفاع سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے سینیر ترک عہدہ دار نے کہاکہ انقرہ کا کسی بھی ملک کے گھریلو معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ایکسپورٹرز اسمبلی کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 کے پہلے 11 ماہ میں ایتھوپیا کو ترکی کی دفاعی برآمدات کی مالیت قریباً ساڑھے نو ڈالر تک بڑھ گئیں جبکہ گذشتہ سال عملاً برآمدات نہ ہونے کے برابر تھیں بلکہ کچھ نہیں تھی۔ایتھوپیا میں مقیم ایک غیرملکی فوجی عہدہ دار نے بتایا کہ سیٹلائٹ تصاویر اور دیگرشواہد سے ’واضح اشارے‘ملے ہیں کہ ڈرون استعمال کیے جا رہے ہیں اور تخمینہ ہے کہ 20 تک کام کر رہے ہیں۔ یہ واضح نہیں تھا کہ ان میں کتنے ترکی ساختہ ہو سکتے ہیں۔