عراق:بصرہ میں بم دھماکا؛ چارافراد ہلاک ،کم سے کم 20 زخمی
بغداد،دسمبر۔عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں منگل کے روزایک بم دھماکے میں چارافراد ہلاک اورکم سے کم بیس زخمی ہوگئے ہیں۔عراق کے جنوبی حصے میں گذشتہ چند برسوں میں اس طرح کا یہ پہلا حملہ ہے۔عراق کے ایک سینیرعہدہ دار نے کہا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں پراس حملے میں ملوّث ہونے کاشْبہ ہے۔عراقی فوج نے ابتدائی معلومات کے حوالے سے بتایا ہے کہ بصرہ میں یہ دھماکا ایک بڑے اسپتال کے قریب ہوا ہے اور دھماکاخیزمواد ایک موٹرسائیکل کے ساتھ نصب کیا گیا تھا۔فوری طور پر کسی گروپ نے اس بم حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔بصرہ کے گورنراسعدالدانی نے صحافیوں کوبتایا کہ دھماکے میں داعش کا ہاتھ کارفرما ہوسکتا ہے۔خبروں کے مطابق ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ پولیس اہلکاربم کی زد میں آنے والی ایک منی بس میں سے جسمانی اعضاء جمع کر رہے تھے۔اس منی بس کو دھماکے سے بری طرح نقصان پہنچا ہے۔سڑک پر ٹوٹے ہوئے شیشے اور خون ہر طرف پڑا تھا۔ بصرہ کے گورنر نے اس حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ایک کارمکینک محمد ابراہیم نے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج اس دہشت گردانہ کارروائی کے بعد بصرہ کے لوگوں کو یقینی طور پرمحتاط رہنا چاہیے۔اس بم دھماکے کے بعد بصرہ آج غیرمحفوظ ہو گیا ہے‘‘۔ ابراہیم کی ورکشاپ دھماکے کی جگہ کے قریب ہی واقع تھی۔خبروں کے مطابق اس سے قبل پولیس اور اسپتال کے ذرائع نے بتایا تھا کہ چار ہلاکتوں کے علاوہ 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔بصرہ میں ماضی قریب میں بہت کم بم حملے ہوئے ہیں-اس شہر میں آخری بڑا حملہ 2017 میں ہوا تھا اور داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔حکام نے صوبہ بصرہ میں اپنی مضبوط گرفت برقرار رکھی ہوئی ہے۔اسی صوبے میں اوپیک کے رکن ملک عراق کے تیل کے بڑے ذخائر واقع ہیں اور وہ یہیں سے تیل برآمد کرتا ہے۔یادرہے کہ امریکا کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد اور ایران کی حمایت یافتہ عراقی افواج اور ملیشیاؤں نے دسمبر 2017 میں داعش کو ان کے زیر قبضہ علاقوں سے نکال باہرکیا تھا اورعراق نے داعش مخالف جنگ میں اپنی فتح کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سے یہ جنگجو گروپ خاص طور پرعراق کے شمال میں وقفے وقفے سے حملے کررہا ہے۔اسی علاقے میں داعش نے اتوار کو ایک گاؤں پر قبضہ کر لیا تھا۔