الزائمرکے علاج کیلئے ویکسین تیار، انسانوں پر ٹرائلز شروع

بوسٹن ،نومبر۔ چند ماہ قبل تک کسی کو نہیں معلوم تھا کہ الزائمر (نسیان) کا علاج کبھی ممکن ہوگا بھی یا نہیں۔ گزشتہ 20 سال کے دوران مختلف دوائوں پر تجربات اور ٹرائلز کا سلسلہ بھی جاری رہا ہے جبکہ کئی بڑی کمپنیوں نے تھک ہار کر اس پروجیکٹ پر کام بند کر دیا۔ یہی وجہ ہے مریضوں کی امید صرف ایسی دوائیوں پر ہی رہتی تھی جو الزائمر کی علامات کو سست کرنے میں مدد دیں، جن میں یادداشت کی کمی، بے خوابی اور بول چال بھول جانا یا پھر سوچ سمجھ سے عاری ہو جانا شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکا کے شہر بوسٹن میں قائم بریگھم اینڈ ویمنز اسپتال نے اعلان کیا ہے کہ وہ الزائمر کے علاج کیلئے ناک میں اسپرے کے ذریعے داخل کی جانے والی ویکسین کے تجربات شروع کر رہا ہے، ویکسین اس مرض کی شدت کو سست کرنے یا اسے روکنے کا کام کرے گی۔ فی الحال یہ ٹرائل محدود پیمانے پر شروع کیا جا رہا ہے جس میں 60 سے 85 برس کی عمر کے 16 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ الزائمر کی علامات کے حامل افراد ایک ایک ہفتے کے فرق سے دو خوراکیں دی جائیں گی۔ دہائیوں سے جاری تحقیق کے نتیجے میں تیار کی گئی اس Vaccine Spray Nasal کے متعلق توقع ہے کہ یہ اسپرے عصبی ریشوں میں جمع ہونے والے بِیٹا امائلوائیڈ کے جرثوموں (Plaque) کو صاف کرنے کیلئے ہماری قوت مدافعت کو متحرک کرے گا۔ یہی جرثومے الزائمر کے مرض کی پہچان ہیں۔ یہ جرثومے اْس وقت پیدا ہوتے ہیں جب بیٹا امائیلوائیڈ پروٹین کے باریک ٹکڑے ہمارے عصبی ریشوں میں جمع ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں انسان کی سوجھ بوجھ ختم ہو جاتی ہے۔ ناک میں اسپرے کے ذریعے دماغ میں Protollin نامی دوا داخل کی جاتی ہے جس کا مقصد امیون سسٹم کو متحرک کرکے Plaque صاف کرنا ہے۔

Related Articles