امیریکن ایئر لائنز: نیو یارک سے نئی دہلی کی نان اسٹاپ فلائٹ دوبارہ شروع

نیو یارک،نومبر۔امیریکن ایئر لائنز نے اس ہفتے سے بھارت کے لیے اپنی نان اسٹاپ پروازوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا۔ امریکی ایئر لائنز نے یہ اقدام بھارت کے لیے ایک دہائی تک معطل رہنے والی اپنی فلائٹس کو دوبارہ سے بحال کرتے ہوئے کیا ہے۔امریکی ایئر لائنز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ دنیا بھر سے امریکا کا سفر کرنے والے خواہشمندوں کی ایک بڑی تعداد کی دوبارہ سے امریکا کی طرف توجہ کی وجہ سے کیا ہے۔خبروں کے مطابق EMEA سیلز کے مینیجنگ ڈائریکٹر ٹوم لیٹگ نے بھارت کے لیے امیریکن ایئر لائنز کی نان اسٹاپ فلائٹس کے دوبارہ آغاز کے موقع پر بیان دیتے ہوئے کہا، اپنے ہاں سفری مانگ کی واپسی کے ساتھ ہم اپنے بین الاقوامی نیٹ ورک کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے بھارت سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔‘‘

نان اسٹاپ فلائٹس کی مانگ: ٹوم لیٹگ نے کورونا وبا کے پھیلاؤ سے اب تک سفری مشکلات کا سامنا کرنے والے مسافروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، بہت سے مسافر واقعی نان اسٹاپ پروازوں میں سفر کرنا چاہتے ہیں۔ کورونا کے پیش نظر ہمیں بخوبی اندازہ ہے کہ بھارت اور امریکا کے درمیان سفر کی مانگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔‘‘امریکی ایئر لائنز ، جس نے بھارت کے لیے 2012 ء میں اپنی سروسز معطل کر دی تھیں، گزشتہ ویک اینڈ سے نئی دہلی اور نیو یارک کے درمیان نان اسٹاپ پروازوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا۔ ایئر لائنز حکام نے کہا ہے کہ آئندہ مارچ سے امریکی شہر سیئیٹل اور بنگلور کے درمیان بھی نان اسٹاپ فلائٹس کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ سیئیٹل بھارتی شہر بنگلور کی طرح کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ EMEA سیلز کے مینیجنگ ڈائریکٹر ٹوم لیٹگ نے یہ بھی کہا کہ اگر مذکورہ دونوں روٹس پر نان اسٹاپ فلائٹس کا تجربہ کامیاب ثابت ہوا تو امریکی ایئر لائنز بھارتی مالیاتی دارالحکومت کی حیثیت رکھنے والے شہر ممبئی کے لیے بھی اپنی فلائٹ سروسز کا اضافہ کرے گی۔ تاہم اس کے حتمی فیصلے کا دارومدار ہوائی جہاز سازی کی مشہور کمپنی بوئینگ‘ کی طرف سے مزید بڑے مسافر طیاروں کی دستیابی پر ہوگا، جس کی امیریکن ایئر لائنز منتظر ہے۔ ٹوم لیٹگ کا کہنا تھا، ہمارے پاس دراصل طیارے سے کہیں زیادہ مواقع موجود ہیں۔‘‘
زیادہ تر پروازیں اندرون ملک:امریکا کورونا کی عالمی وبا کے سبب اپنی 90 فیصد پروازوں کو اندرون ملک سفر کے لیے استعمال میں لا رہا ہے اور لیٹگ کے بقول کچھ روٹس پر امیریکن ایئر لائینز کے وائڈ بوڈی ایئرکرافٹس‘ یا بھاری اور بڑے طیارے استعمال ہو رہے ہیں۔امریکا نے گزشتہ ہفتے ہی یورپی اور دیگر مسافروں کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کا اعلان کر دیا جو کورونا وبا کے پھیلاؤ کے بعد بند کر دی گئی تھیں۔ سرحدوں کے کھلنے کے اعلان کے ساتھ ہی امریکا کا سفر کرنے والے یورپی اور برطانوی مسافروں کی مانگ میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ اْدھر میکسیکو اور لاطینی امریکا کے کچھ حصوں سے امریکا کا سفر کرنے کے خواہشمند افراد کی مانگ 2019 ء کی سطح سے کہیں اْوپر جا چْکی ہے۔ تاہم امریکی ایئر لائن کو ابھی تک ایشیائی ممالک میں پروازوں کی کوئی خاطر خواہ بحالی نظر نہیں آ رہی اور ایشیا میں وبائی امراض کے پھیلاؤ سے قبل کی پروازوں کی تعداد کی 25 فیصد سے بھی کم تعداد میں پروازیں بحال ہوئی ہیں۔ لیٹگ کا ماننا ہے کہ اس کی ایک اہم وجہ ایشیائی ممالک میں کورونا ویکسینیشن کی سست روی بھی ہے۔
ایئر انڈیا کیساتھ مقابلہ:لیٹگ نے پورے ایشیا کی صورتحال اور مستقبل پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف آنے والے زیادہ تر مسافر اپنے دوستوں یا اہل خانہ یا رشتہ داروں سے ملنے کے لیے یہاں آنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ ٹریول‘ کو 2019 ء کی سطح کے بزنس پر پہنچتے پہنچتے 2023 ء کے اختتام تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ اس ضمن میں ایشیا سب سے سست خطہ ہے۔‘‘ EMEA سیلز کے مینیجنگ ڈائریکٹر ٹوم لیٹگ کا کہنا تھا کہ امیریکن ایئر لائنز بھارت میں اپنی موجودگی کو نمایاں بنانا چاہتی ہے۔ وہ اپنی سروسز کی بینکنگ کر رہی ہے اور ایئر انڈیا جیسے حریفوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے فور یا چار کلاس کیبن‘ کے ساتھ اپنی سروس بڑھانا چاہتی ہے۔ اس قسم کی سروسز بھارت کی بڑے کمپنی ٹاٹا گروپ نے یونائیٹڈ ایئر لائنز کے نام سے امریکا کے لیے ڈائرکٹ یا نان اسٹاپ فلائٹس‘ کی پیشکش کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

Related Articles