تعلیمی ٹرم شروع ہونے پر ذہنی صحت مزید خراب ہوگئی، ایک تہائی طلبہ کی شکایت

لندن ،نومبر۔ کم وبیش ہر تیسرے طالب علم نے شکایت کی ہے کہ تعلیمی ٹرم شروع ہونے کے بعد ان کی ذہنی صحت مزید خراب ہوگئی ہے۔ قومی شماریات دفتر کے اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ میں زندگی سے مطمئن لوگوں کی اوسط میں طلبہ کی تعداد عام لوگوں سے کم ہے۔ انگلینڈ میں اکتوبر اور نومبر کے دوران کئے گئے سروے کے دوران 973 طلبہ سے بات چیت کی گئی، جن میں سے 32 فیصد نے بتایا کہ ان کی ذہنی صحت پہلے سے خراب ہوگئی ہے جبکہ ستمبر میں 26 فیصد طلبہ نے ذہنی صحت خراب ہونے کی شکایت کی تھی۔ یہ سروے رپورٹ طلبہ کے یونیورسٹی کیمپس میں واپسی اور دوبدو تعلیم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد مرتب کی گئی ہے۔ قومی شماریات دفتر کے مطابق 55 فیصد طلبہ نے کورونا کے بعد اپنی تعلیمی صلاحیت میں کمی ہوجانے کی شکایت کی جبکہ 10 میں سے 6.6 فیصد نے زندگی سے اطمینان کا اظہار کیا جبکہ 16 سے 29 سال عمر کے نوجوانوں کی 7 فیصد نے زندگی پر اطمینان کا اظہار کیا، اسی طرح انگلینڈ کے عام شہریوں میں سے 7.1 فیصد نے زندگی پر اطمینا ن کا اظہار کیا۔91 فیصد طلبہ نے بتایا کہ وہ ویکسین لگواچکے ہیں، ان میں سے 85 فیصد نے بتایا کہ وہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوا چکے ہیں جبکہ ستمبر میں ان کی شرح 78 فیصد تھی۔ 49 فیصد طلبہ نے بتایا کہ اگرچہ ان میں کو رونا کی علامات نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود وہ ویکسین کی ایک خوراک یعنی پہلا انجکشن لگواچکے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر نک ہل مین نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طلبہ بہت سمجھدار ہیں، وہ اپنا ٹیسٹ کرا رہے ہیں اور ویکیسن لگوا رہے ہیں اور اپنی تعلیم میں سبقت حاصل کررہے ہیں لیکن وہ زندگی کو اپنے خوابوں کے مطابق آسان نہیں پاتے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا ایک سبب یہ ہوسکتا ہے کہ کورونا نے مستقل طورپر طالب علموں کے تعلیمی سلسلے کو اتھل پتھل کر رکھا ہے۔ ہڑتال کی خبروں کے بارے میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں اب سب ہی لوگ دیکھ رہے ہیں کہ انھوں نے کتنے غلط وقت پر ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹیوں کے عملے نے تنخواہوں، پنشن اور حالت کار کے حوالے سے مطالبات تسلیم کرانے کیلئے ہڑتال کرنے کی حق میں ووٹ دیا ہے، اس ہڑتال کی صورت میں 58 انسٹی ٹیوٹس کے طلبہ متاثر ہوں گے۔ یونیورسٹی اور کالجوں کی اعلیٰ تعلیم سے متعلق کمیٹی اگلے مرحلے کا فیصلہ جمعہ کو اپنے اجلاس میں کرے گی۔

Related Articles