حیض کی بندش کے سبب خواتین ملازمت ترک کرنے پر مجبور
لندن ،اکتوبر۔ تازہ ترین ریسرچ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حیض کی بندش کے سبب خواتین ملازمت ترک کرنے یا اپنے اوقات کار میں کمی پر مجبور ہورہی ہیں۔ 3,800 خواتین سے کی گئی بات چیت سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ حیض کی بندش یا اس میں گڑ بڑ خواتین کے کیریئر پر بری طرح اثرانداز ہوتی ہے۔ یہ ریسرچ حیض سے متعلق ماہر ڈاکٹر Louise نیوسن کیلئے کی گئی تھی جو بلامنافع نیوسن ہیلتھ ریسرچ اور ایجوکیشن چلا رہی ہیں۔ انھوں نے ٹی وی پریزنٹر ڈیوینا مک کال اور دیگر سلبریٹیز کے ساتھ مل کر حیض کے مسئلے سے دوچار خواتین کیلئے آگہی مہم چلائی تھی۔ سروے کے دوران 99 فیصد خواتین نے بتایا کہ حیض کے مسائل ان کے کیریئر پر بری طرح منفی اثر ڈالتے ہیں۔ سروے کے مطابق 59 فیصد خواتین کو اپنی علامات کے پیش نظر کام سے چھٹی لینا پڑی، 18 فیصد کو 8 ہفتے سے زیادہ کی چھٹی کرنا پڑی، چھٹی کے اسباب میں 45 فیصد کی کارکردگی میں کمی، 26 فیصد میں غیر معیاری کام اور 7 فیصد میں کام پر پوری توجہ نہ دے سکنا شامل ہے۔ 21 فیصد نے ترقی کا موقع ضائع کردیا، 19 فیصد نے اوقات کار کم کرالئے اور 12 فیصد نے استعفیٰ دیدیا۔ 60 فیصد خواتین نے بتایا کہ ملازمت کی جگہ پر انھیں حیض سے متعلق شکایات پر کوئی سپورٹ فراہم نہیں کی گئی، صرف 26 فیصد خواتین نے اپنے ڈاکٹروں سے ہارمونز کے حوالے سے بات کی۔ 30 فیصد کو ڈاکٹروں ڈپریشن دور کرنے کی دوا تشخیص کی جبکہ نیشنل ہیلتھ اور کیئر ایکسلنس انسٹی ٹیوٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ حیض کی شکایات کے سبب موڈ خراب ہونے کا علاج ہارمون کی تبدیلی کی تھراپی کے ذریعے یا behavioural cognitive تھراپی کے ذریعے کیا جائے۔ برطانیہ میں خواتین کو حیض آنا عام طورپر 51 سال کی عمر میں بند ہوجاتا ہے، یہ وہ عمر ہوتی ہے، جب خواتین اپنے کیریئر کے عروج پر ہوتی ہیں۔ این ایچ ایس کی 77 فیصد ورک فورس خواتین پر مشتمل ہے اور ان کی بڑی تعداد حیض کے مسائل سے دوچار ہے۔ ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف 10 فیصد خواتین جی پیز نے ان کی علامات کے بارے میں کسی منیجر سے بات کی۔ اس سروے کے نتیجے میں سامنے آنے والا مسئلہ حیض سے متعلق مسائل سے دوچار خواتین کو ملازمت کی جگہ پر سپورٹ فراہم کرنے اور ان علامات کے علاج اور صورت حال میں بہتری کی فوری ضرورت کی عکاسی کرتا ہے۔ اس مہینے کے شروع میں کائونٹس آف ویسکس نے ملازمت کے مقام پر حیض کے مسائل سے خواتین پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بات کی تھی اور خواتین کی بہبود کی چیرٹی کے ذریعے ایک کمپین شروع کی تھی، جس میں کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ حیض سے متعلق مسائل میں خواتین کی مدد کو یقینی بنائیں۔ حیض کی بندش سے یادداشت، تھکن اور الجھن اورپریشانی جیسی علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔