سیربیا شوٹنگ کا ملزم گرفتار
بلغراد،مئی۔سیربیا کے دارالحکومت بلغراد کے قریب ایک پرتشدد واقعے میں ملوث مبینہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ شوٹنگ کے اس واقعے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔سیربین میڈیا کے مطابق مشتبہ حملہ آور کو جمعے کی صبح حراست میں لے لیا گیا۔ یہ گرفتاری سیربیا کے وسطیٰ قصبے کراگوجیواچ میں عمل میں آئی۔سیربیا میں دو روز میں اندھا دھند فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ تھا۔ اس واقعے میں دس سے زائد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔ دارالحکومت بلغراد کے جنوب میں پچاس کلومیٹر دور واقعے گاؤں دْوبونا میں 21 سالہ مشتبہ حملہ آور نے اندھا دھند فائرنگ کر کے آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور جائے واقعہ سے فرار ہو گیا تھا۔اس حملہ آور کی گرفتاری کے لیے پولیس نے ایک وسیع آپریشن کا آغاز کیا تھا، جس میں چھ سو سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے، جن میں انسداد دہشت گردی شعبے کے اہلکار بھی شامل تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس گرفتاری کے لیے ڈرونز، ہیلی کاپٹر اور تھرمل امیجنگ کیمروں کی ٹیکنالوجی تک استعمال کی گئی۔ جمعرات کی شب پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پوری رات اس حملہ آور کی تلاش کا آپریشن جاری رہا۔بتایا گیا ہیکہ کراجیواچ گاؤں جہاں سے اس مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لیا گیا، جائے واقعے سے سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اب تک اس واقعے کے درپردہ محرکات کی بابت تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔سیربیا کے وزیرداخلہ نے جائے واقعہ کے دورے پر کہا تھا کہ یہ ایک ‘دہشت گردانہ‘ حملہ ہے، تاہم انہوں نے اس واقعے سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔صرف ایک روز قبل سیربیا میں ایک 13 سالہ نوجوان نے ایک اسکول میں فائرنگ کر کے اپنے ہی آٹھ ہم جماعت بچوں اور ایک محافظ کو ہلاک کر دیا تھا۔ جب کہ اس واقعے میں ایک استاد اور چھ طلبہ زخمی بھی ہوئے تھے۔ پولیس نے اس بچے کو بھی اپنی حراست میں لے لیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس نوجوان نے حملے کے لیے اپنے والد کی بندوق کا استعمال کیا تھا۔ یہ بات اہم ہے کہ سیربیا حالیہ تاریخ میں جنگوں سے گزرا ہے، تاہم اس انداز کی شوٹنگ کے واقعے اس بلقان ریاست کے لیے انوکھے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں اس انداز کی شوٹنگ کے یہ پہلے واقعات تھے۔سیربیا شوٹنگ کا ملزم گرفتار
بلغراد،مئی۔سیربیا کے دارالحکومت بلغراد کے قریب ایک پرتشدد واقعے میں ملوث مبینہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ شوٹنگ کے اس واقعے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔سیربین میڈیا کے مطابق مشتبہ حملہ آور کو جمعے کی صبح حراست میں لے لیا گیا۔ یہ گرفتاری سیربیا کے وسطیٰ قصبے کراگوجیواچ میں عمل میں آئی۔سیربیا میں دو روز میں اندھا دھند فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ تھا۔ اس واقعے میں دس سے زائد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔ دارالحکومت بلغراد کے جنوب میں پچاس کلومیٹر دور واقعے گاؤں دْوبونا میں 21 سالہ مشتبہ حملہ آور نے اندھا دھند فائرنگ کر کے آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور جائے واقعہ سے فرار ہو گیا تھا۔اس حملہ آور کی گرفتاری کے لیے پولیس نے ایک وسیع آپریشن کا آغاز کیا تھا، جس میں چھ سو سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے، جن میں انسداد دہشت گردی شعبے کے اہلکار بھی شامل تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس گرفتاری کے لیے ڈرونز، ہیلی کاپٹر اور تھرمل امیجنگ کیمروں کی ٹیکنالوجی تک استعمال کی گئی۔ جمعرات کی شب پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پوری رات اس حملہ آور کی تلاش کا آپریشن جاری رہا۔بتایا گیا ہیکہ کراجیواچ گاؤں جہاں سے اس مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لیا گیا، جائے واقعے سے سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اب تک اس واقعے کے درپردہ محرکات کی بابت تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔سیربیا کے وزیرداخلہ نے جائے واقعہ کے دورے پر کہا تھا کہ یہ ایک ‘دہشت گردانہ‘ حملہ ہے، تاہم انہوں نے اس واقعے سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔صرف ایک روز قبل سیربیا میں ایک 13 سالہ نوجوان نے ایک اسکول میں فائرنگ کر کے اپنے ہی آٹھ ہم جماعت بچوں اور ایک محافظ کو ہلاک کر دیا تھا۔ جب کہ اس واقعے میں ایک استاد اور چھ طلبہ زخمی بھی ہوئے تھے۔ پولیس نے اس بچے کو بھی اپنی حراست میں لے لیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس نوجوان نے حملے کے لیے اپنے والد کی بندوق کا استعمال کیا تھا۔ یہ بات اہم ہے کہ سیربیا حالیہ تاریخ میں جنگوں سے گزرا ہے، تاہم اس انداز کی شوٹنگ کے واقعے اس بلقان ریاست کے لیے انوکھے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں اس انداز کی شوٹنگ کے یہ پہلے واقعات تھے۔