یہ حکومت قیادت کرنے کی اہل نہیں: لاپیڈ کا نیتن یاھو سے ملنے کے بعد بیان
تل ابیب،اپریل۔اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائر لاپیڈ نے اتوار کو وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی اور ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یہ حکومت ملک کی قیادت کرنے کی اہل نہیں ہے۔ انہوں نے ملاقات کے بعد اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر لکھا کہ میں نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے لیے گیا تو میں پریشان تھا۔ میں نے ملاقات کی ختم کی تو اب میں مزید پریشان ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے نیتن یاہو سے کہا تھا کہ اسرائیل کی ریاست کو ایک کل وقتی سیکورٹی وزیر کی ضرورت ہے۔ وہ یہ اعلان بھی کریں وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو ہمیشہ کے لیے برطرف کر دے گا۔ یہ تسلیم بھی کریں کہ ان کی حکومت پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور ایک ایسی حکومت بنائیں جو صورت حال سے نمٹنے کے لیے چھوٹا اور موثر سیکیورٹی فورم قائم کردے۔
ٹک ٹاک جوکر:قومی سلامتی کے وزیر بن گویر کے متعلق بات کرتے ہوئے لاپیڈ نے کہا کہ نیتن یاہو کو حرم قدسی سے متعلق تمام اختیارات قومی سلامتی کے وزیر بن گویر کے ہاتھ سے چھین لینے چاہئیں۔ رمضان کے دوران حرم قدسی دنیا کا سب سے زیادہ دھماکہ خیز مقام ہوتا ہے۔ اسے کسی ٹک ٹاک جوکر کے ذریعے نہیں چلایا جا سکتا جس نے پولیس اور فورسز کا اعتماد بھی کھو دیا ہو۔خیال رہے اتوار کی صبح نیتن یاہو نے متعدد محاذوں پر جاری کشیدگی کے تناظر میں سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے لاپیڈ کو ملاقات کے لیے بلایا تھا۔اسرائیلی چینل 12 نے بتایا کہ نیتن یاہو نے لاپیڈ کو اس لیے ملاقات کے لیے بلایا تھا کہ انہیں تازہ ترین سیکیورٹی اپ ڈیٹس سے آگاہ کیا جا سکے۔
100 دن کے بعد حملہ:حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپیڈ نے حکومت کے قیام کے 100 دن بعد حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حکومت نے اسرائیل کو غیر معمولی اندرونی تباہی اور اسرائیلی معاشرے کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اس وقت اسرائیل اپنے سب سے بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔ حزب اختلاف نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ عدالتی ترامیم کے حکومتی منصوبے کے خلاف مظاہرے جاری رکھے گا۔
تاریخ کا سب سے بڑا بحران:پارٹی ’’یش عتید‘‘ یا ’’دیئر از اے فیوچر‘‘ کے سربراہ لاپیڈ نے کہا کہ 100 دن پہلے انہوں نے ملک کو بہترین حالت میں نیتن یاہو کے حوالے کیا تھا۔ معیشت عروج پر تھی۔ حفاظتی اقدام اسرائیل کے ہاتھ میں تھے۔ سڑکوں پر تشدد کم ہو رہا تھا، سرحدیں پرسکون تھیں، بین الاقوامی تعلقات بہترین سطح پر تھے لیکن اب سو دن کے بعد نیتن یاھو کی حکومت نے اسرائیل کو تاریخ کے سب سے بڑے بحران سے دوچار کر دیا ہے۔