مودی کا حیدرآباد میں خاندانی سیاست پر حملہ
سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر تروپتی کے لیے وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے کے بعد مسٹر مودی نے پریڈ گراؤنڈ میں ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا
حیدرآباد، اپریل۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو تلنگانہ میں بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) اور کانگریس کی سیاست پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاندانی طاقتیں نظام پر اپنا کنٹرول نہیں چھوڑنا چاہتیں کیونکہ اس سے ان کی کرپشن کی سیاست میں رخنہ پڑے گا۔سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر تروپتی کے لیے وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے کے بعد مسٹر مودی نے پریڈ گراؤنڈ میں ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا اور 11,300 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا۔ ان میں 7865 کروڑ روپے کے چھ ہائی وے پروجیکٹ اور بی بی نگر میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کی تعمیر شامل ہے۔ وزیر اعظم نے 720 کروڑ روپے کے مہتواکانکشی سکندرآباد ریلوے اسٹیشن کی تعمیر نو کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں کے لیے 13 نئی ایم ایم ٹی ایس خدمات کا آغاز کیا اور سکندرآباد سے محبوب نگر تک تقریباً 85.24 کلومیٹر لمبی لائن کو دوگنا اور برقی کاری کا بھی افتتاح کیا۔اس موقع پر تلنگانہ کے گورنر تملائی سائوندرراجن، وزیر ریلوے اشونی ویشنو اور مرکزی وزیر ثقافت و سیاحت جی کشن ریڈی بھی موجود تھے۔مسٹر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تلنگانہ-آندھرا پردیش کو جوڑنے والی ایک اور وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا ہے۔ یہ جدید ٹرین اب بھاگیلکشمی مندر شہر کو بھگوان شری وینکٹیشور دھام تروپتی سے جوڑے گی۔ انہوں نے کہا، آج مجھے ایک بار پھر تلنگانہ کی ترقی کو مزید رفتار دینے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ آج یہاں شروع ہونے والی وندے بھارت ایکسپریس عقیدت، جدیدیت، ٹیکنالوجی اور سیاحت کو جوڑنے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت صنعتی اور زرعی ترقی دونوں کے لیے تیار ہے۔ ٹیکسٹائل کا شعبہ ایسا ہے جو کسانوں اور مزدوروں دونوں کو بااختیار بناتا ہے۔ ہم نے پورے ملک میں سات میگا ٹیکسٹائل پارکس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان میں سے ایک تلنگانہ میں قائم کیا جائے گا۔ اس سے نہ صرف روزگار میں اضافہ ہوگا بلکہ ریاست میں مجموعی ترقی بھی یقینی ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مرکز میں قومی جمہوری اتحاد کی حکومت اپنا فرض سمجھتی ہے کہ وہ خواب پورا کرے جو آپ نے تلنگانہ اور تلنگانہ کے عوام کی ترقی کے لیے دیکھا تھا۔ ہم ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پرایاسکے ماڈل کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ نو برسوں کے دوران حیدرآباد میں تقریباً 70 کیلو میٹر کا میٹرو نیٹ ورک بنایا گیا ہے۔ حیدرآباد میں ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ سسٹم (ایم ایم ٹی ایس) پروجیکٹ پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ ایم ایم ٹی ایس کی تیزی سے توسیع کے لیے اس سال کے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے لیے 600 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کے ساتھ ساتھ تلنگانہ میں ہائی ویز کا نیٹورک بھی تیزی سے تیار کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت کی مسلسل کوششوں سے آج تلنگانہ میں قومی شاہراہوں کی لمبائی دوگنی ہوگئی ہے۔ سال 2014 میں تقریباً 2500 کلومیٹر طویل قومی شاہراہ تھی جو آج بڑھ کر 5000 کلومیٹر ہو گئی ہے۔ اس وقت بھی تلنگانہ کی ترقی کے لیے 60,000 کروڑ روپے کے سڑک پراجیکٹس پر کام جاری ہے جس میں ‘گیم چینجرحیدرآباد رنگ روڈ بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا، لیکن مجھے مایوسی ہوتی ہے جب مرکزی حکومت کے ترقیاتی اور فلاحی اقدامات ریاستی حکومتوں کی طرف سے پیدا کی گئی رکاوٹوں کی وجہ سے اچھے طریقے سے کام نہیں کر پاتے ہیں۔ تلنگانہ میں ایسا ہوتا رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا، میں تلنگانہ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایسا نہ کرے اور اپنے ترقیاتی اقدامات کو تیز کرے… تاکہ ریاست کے لوگوں کو متاثرہ نہ بنایا جائے… تاکہ وہ خوشحالی سے محروم نہ رہیں۔ ہماری حکومت کو تلنگانہ کو ایمس دینے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔انہوں نے کہا، تاہم، مرکزی حکومت کی ان کوششوں کے درمیان، مجھے ایک بات سے بہت تکلیف ہوئی ہے… بہت دکھ کی بات ہے، بہت تکلیف دہ ہے۔ ریاستی حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے زیادہ تر مرکزی پروجیکٹوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اور آپ لوگوں کو اس سے نقصان ہو رہا ہے۔ میں ریاستی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ ترقی سے متعلق کسی بھی کام میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ آج کے نئے ہندوستان میں ہم وطنوں کی امیدوں کو پورا کرنا ہماری ترجیح ہے، لیکن مٹھی بھر لوگ ترقی کے ان کاموں سے بہت پریشان ہیں۔ ایسے لوگ جو خاندان پرستی، اقربا پروری اور کرپشن کو پروان چڑھاتے رہتے ہیں ایمانداری سے کام کرنے والوں کو مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کا ملک کے مفاد اور معاشرے کی بھلائی سے کوئی تعلق نہیں، ایسے لوگ صرف اپنے کنبہ کو پھلتا پھولتا دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ تلنگانہ کو ایسے لوگوں سے بہت محتاط رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پورے ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو بڑھایا ہے، لیکن یہ پہلے کیوں نہیں ہوا؟ ایسا اس لیے نہیں ہوا کیونکہ خاندانی طاقتیں سسٹم پر اپنا کنٹرول نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں۔ کس مستحق کو کیا فائدہ ملے؟ فائدہ، کتنا ملے، خاندان پرست لوگ اس کا کنٹرول اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے، اس سے ان پر تین چیزیں ثابت ہوئیں، ایک یہ کہ ان کے خاندان کی تعریف کی جائے، دو یہ کہ کرپشن کا پیسہ ان کے خاندان کے پاس آتا رہے اور تیسرا یہ کہ جو پیسے غریب کے لئے بھیجے جاتے ہیں، وہ ان کے کرپٹ ایکو سسٹم میں تقسیم کرنے کے کام آجاے، لیکن آج مودی نے کرپشن کی جڑ پر حملہ کر دیا ہے۔