دبئی میں متحدہ عرب امارات کے قومی مال بردار اتحاد ریل نیٹ ورک کا آغاز
دبئی ،فروری۔دبئی کے نائب صدر اور حکمران شیخ محمد بن راشد نے متحدہ عرب امارات کے مال بردار ریل نیٹ ورک کا افتتاح کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ ملک کے قومی ریل نیٹ ورک کے تحت اتحاد ریل پروجیکٹ کا حصہ ہے۔اہم ترقیاتی منصوبہ خطے میں بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے اور اس کا مقصد سات امارات کو تجارت ، صنعت اور نقل و حرکت کے لیے ایک بڑے ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے جوڑنا ہے۔یہ نیٹ ورک ملک بھر میں چار بڑی بندرگاہوں اور سات لاجسٹک مراکز کو آپس میں ملائے گا۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’وام‘‘ کے مطابق شیخ محمد نے جمعرات کو ابوظہبی کے الفیاح علاقے میں مرکزی کنٹرول اور دیکھ بھال کے مرکز میں مال بردار ریل نیٹ ورک کے آغاز کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا، تمام امارات کو قومی ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے جوڑنا ہماری صلاحیتوں ، مسابقت کو تقویت دے گا ، اور اتحاد کو مضبوط کرے گا۔ یہ نیٹ ورک 38 انجنوں اور 1,000 سے زائد بوگیوں پر مشتمل ہے جو ہر قسم کے سامان کی نقل و حمل کے قابل ہے۔ ہر انجن 4,500 ہارس پاور کی طاقت سے چلتا ہے، جو 3,400 کلو واٹ کے برابر ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ میں سب سے طاقتور مال بردار ٹرین انجنوں میں سے ایک ہے۔مجموعی طور پر، 11 ٹھیکیداروں، 25 کنسلٹنٹس، اور 28,000 ماہرین نے اس منصوبے پر کام کیا ہے۔ اسے مکمل ہونے میں 133 ملین گھنٹے لگے، اور 180 سرکاری اداروں سے 40,000 منظوریاں لی گئیں۔ 1,000 سے زیادہ آپریشنل دستاویزات تیار کی گئی ہیں، جن میں ہدایات، ہینڈ بک، گائیڈ لائنز، پالیسیاں، آپریٹنگ طریقہ کار، معاہدے اور دیگر شامل ہیں۔اس نیٹ ورک میں ابوظہبی کے انڈسٹریل سٹی رویس،، دبئی انڈسٹریل سٹی خلیفہ پورٹ، جبل علی پورٹ، الغیل اور فجیرہ پورٹ میں واقع متعدد چارجنگ اسٹیشن بھی شامل ہیں۔ یہ مقامات سامان کی تقسیم اور رسد کے بڑا مراکز ہیں، کیونکہ ان میں کسٹم گودام اور آن سائٹ کارگو معائنہ کی خدمات شامل ہیں۔مسافر ٹرینوں کے لیے ریلوے لائن کا دو تہائی سے زیادہ حصہ پہلے ہی تعمیر ہو چکا ہے۔گذشتہ جون میں، اتحاد ریل نے اعلان کیا تھا کہ پہلا مسافر ٹرین اسٹیشن فجیرہ میں واقع ہوگا۔اس کی بدولت ابوظہبی سے دبئی تک سفن 50 منٹ میں اور ابوظہبی سے فجیرہ صرف 100 منٹ میں طے ہوگا۔ اتحاد ریل کا پہلا مرحلہ 2016 سے مکمل طور پر کام کر رہا ہے۔ ستمبر میں، متحدہ عرب امارات اور عمان نے دونوں جی سی سی ممالک کو مسافر ریل کے ذریعے جوڑنے کے لیے 3 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے – اس کے تحت ابوظہبی کو مسقط کے شمال میں سحار سے جوڑا جائے گا۔