نائجیریا میں نقدی کا بحران کیوں؟
ابوجا،فروری۔نائجیریا نے گزشتہ برس پرانے نوٹ تلف کرنے اور نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لوگ پرانے نوٹ نئے نوٹوں سے تبدیل کروا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس حکومتی فیصلے سے انتخابات سے جڑی کرپشن میں کمی میں مدد ملے گی۔نائجیریا میں کیش مشینوں کے سامنے قطار پہلے ایک غیرمعمولی بات تھی، مگر اب کئی ہفتوں سے اس ملک میں یہ ایک معمول کا منظر بن چکا ہے۔ افریقہ کی اس سب سے بڑی معیشت کو نقدی کے بحران کا سامنا ہے، جس نے ایک انداز کی افراتفری کی سی شکل اختیار کر لی ہے۔نائجیریا کی پولیٹیکل اکانومی کے ماہر ڈاکٹر ایرنسٹ اریکے نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ ایک عام آدمی کو نقدی کے اس بحران کی وجہ سے شدید مسائل لاحق ہیں۔ عمومی طور پر یوں سمجھ لیجیے کہ اس معاملے سے شہریوں کی معیشت کے علاوہ سوشیو اکنامک صورتحال بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ برس نائجیریا کے مرکزی بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کے اجراء کا اعلان کیا تھا۔ شہریوں کے پاس رواں برس اکتیس جنوری تک کا وقت تھا کہ وہ پرانے کرنسی نوٹوں کو نئے نوٹوں سے تبدیل کروا لیں۔ یہ ڈیڈلائن گزر گئی اور تمام افراد نئے نوٹوں کے حصول میں ناکام رہے تو سرکار نے دس فروری کی دوسری ڈیڈلائن دے دی۔ تاہم نائجیریا کی سپریم کورٹ نے تین ریاستوں کی جانب سے اٹھائے گئے قانونی نکات کے بعد یہ ڈیڈلائن معطل کر دی۔ ان ریاستوں کا موقف تھا کہ نوٹوں کی تبدیلی کی وجہ سے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔اریکے کے مطابق اسی تناظر میں کئی شہری جو عام حالات میں بآسانی کاروباری سرگرمیوں میں مگن رہتے تھے، اس وقت کئی طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
اصل مسائل کا شکار عام شہری:یونیورسٹی آف ابوجہ سے وابستہ پروفیسر اریکے کے مطابق، مثال کے طور پر ایسے افراد جو ایسے افراد جو کرایہ ادا کر کے گاڑیوں پر سفر کرتے ہیں، وہ آن لائن ادائیگی نہیں کر سکتے۔ یوں ایک عام شہری کے معمولات پر حرف آ رہا ہے۔ نئے کرنسی نوٹوں کے اجراء کے بعد کئی افراد کو گھنٹوں بینکوں کی کیش مشینوں کے باہر کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑا تاکہ نئے نوٹ حاصل کیے جا سکیں۔ لاگوس کے ایک ایسے ہی ایک رہائشی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، یہ نہایت برا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ ہو کیا رہا ہے۔ بہت سے افراد اپنے پرانے کرنسی نوٹ خرچ کر چکے ہیں اور اب نئی کرنسی کے منتظر ہیں۔ کئی افراد اس وقت عام اشیاء کی خریداری سے محروم ہیں کیوں کہ دکاندار پرانے کرنسی نوٹ قبول نہیں کر رہے ہیں۔ایک اور شہری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، نقدی کے بغیر یوں سمجھیے جیسے ہر چیز رک گئی ہے۔ اس وقت مثال کے طور پر میں جب آپ سے بات کر رہا ہوں، میرے پاس نقدی بالکل موجود نہیں۔ مجھے بھوک لگی ہے۔ مگر میں کیا اور کیسے کھاؤں؟ بہت مشکل حالات ہیں۔
نئے بینک نوٹ کیوں؟نائجیریا کے مرکزی بینک کے مطابق اس نئی پالیسی کا مقصد ایک طرف تو مارکیٹ میں موجود نقد رقم کو کم کرنا ہے جب کہ ساتھ اقتصادیات کو کیش لیس کی جانب بڑھانا ہے۔ بینک کے مطابق اس عمل سے افراط زر میں کمی میں بھی مدد ملے گی۔ جنوری کے بعد سے مرکزی بینک نے مشینوں سے ہفتہ وار بنیادوں پر نقصد رقم کے حصول کی بھی ایک حد مقرر کر دی ہے۔ اب عام شہری بینک سے فقط ایک لاکھ نائیرا یا دو سو دو یورو فی ہفتہ نکال سکتے ہیں۔تین اعشاریہ تین ٹریلین نائیرا سرکولیشن میں ہیں، جن میں سے پچاسی فیصد بینکوں کے باہر ہیں۔ گزشتہ برس اکتوبر میں نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا کے بعد سے اب تک ایک اعشاریہ تین ٹریلین نیرا بینکوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔ مرکزی بینک کے مطابق نئے کرنسی نوٹوں میں اضافی سکیورٹی خصوصیات کی وجہ سے فراڈ کے واقعات بھی کم ہوں گے۔