آسٹریلیا کا اپنی سرزمین پر ایرانی جاسوسی آپریشن ناکام بنانے کا دعویٰ
سڈنی،فروری ۔آسٹریلیا نے منگل کے روزکہا ہے کہ اس نے اپنی سرزمین پر ہونے والے ایرانی جاسوسی آپریشن کو ختم کر دیا ہے۔ ایران کی مبینہ جاسوسی کی کوشش ایک ایسے وقت میں کی گئی جب سڈنی میں گذشتہ ستمبر میں ایرانی پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد اس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا جا رہا تھا۔آسٹریلوی نیشنل یونیورسٹی سے خطاب میں آسٹریلوی وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ایران میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کے بعد تہران میں حکام نے ایک ایرانی آسٹریلوی شہری کے گھر کی جاسوسی کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے دوستوں اور خاندان کے دیگر افراد پر بھی نظر رکھی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی سرزمین پر اپنے شہریوں یا یا غیرملکیوں کسی کی جاسوسی نہیں کرنے دیں گے۔غیر ملکی حکومتوں کو ہماری سرزمین میں کسی کی جاسوسی ، نگرانی کرنے یا خوف زدہ کرنے کا کوئی حق نہیں۔آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا میں کسی کے لیے بھی غیر ملکی حکومت پر تنقید کرنا مکمل طور پر قانونی ہے۔ ایران میں ہونے والے واقعات کے جواب میں ملک بھر میں دسیوں ہزار لوگوں نے کیا ہے ان کے ملک میں تہران کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ ہم عوام کو احتجاج سے منع نہیں کرتے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جس چیز کو ہم کسی بھی حالت میں قطعی طور پر برداشت نہیں کرتے وہ غیر ملکی حکومتوں کی پرامن مظاہروں میں رکاوٹ ڈالنے، تشدد کی حوصلہ افزائی کرنے یا رائے کو خاموش کرنے کی کوششیں ہیں۔یہ بیانات خاص طور پر اہم ہیں کیونکہ آسٹریلوی حکومت اکثر ممالک پر جاسوسی کا الزام لگانے سے گریز کرتی ہے۔