بشارالاسد کی اماراتی وزیرخارجہ سے ملاقات، یوایای کی امداد پراظہارتشکر

دمشق،فروری۔شام کے صدربشارالاسد نے متحدہ عرب امارات کازلزلے کے بعدامدادی سرگرمیوں اور اقدامات پرشکریہ ادا کیا ہے۔دمشق میں اماراتی وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کے ساتھ ملاقات میں بشارالاسد نے کہاکہ متحدہ عرب امارات ان اولین ممالک میں شامل تھا جو شام کے ساتھ کھڑے ہوئے اوراس نے انسانی امداد اور سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بھیجی تھیں۔ترکیہ اورشام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے چھے روز بعد شیخ عبداللہ آل نہیان اتوار کو شام پہنچے تھے۔اس زلزلے کے نتیجے میں اب تک مجموعی طور پر33 ہزارسے زیادہ افرادکی اموات کی تصدیق ہوچکی ہے۔ان میں سے 3500 سے زیادہ اموات شام میں ہوئی ہیں۔8 ۰7 کی شدت کے زلزلے کے بعد کسی خلیجی اعلیٰ عہدہ دارکا شام کا یہ پہلا دورہ ہے۔اماراتی وزیرخارجہ نے آخری مرتبہ جنوری میں دمشق کا دورہ کیا تھا اورانھوں نے بشارالاسد سے ملاقات کی تھی۔اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان کئی سال کے کشیدہ تعلقات کے بعدگرم جوشی کا اشارہ ملا تھا۔متحدہ عرب امارات نے اس قدرتی آفت کے بعد شام کو10کروڑ36 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا اور اس کے بعد مزید پانچ کروڑڈالر کی امداد کا اعلان کیا تھا۔تیل کی دولت سے مالامال اس خلیجی ملک نے ہنگامی امداد، خوراک، طبی سامان سے لدے اور امدادی ٹیموں کے ساتھ ترکیہ اور شام کے لیے طیارے روانہ کیے ہیں۔شام کی وزارت ٹرانسپورٹ کے ایک عہدہ دارسلیمان خلیل نے بتایا ہے کہ زلزلے کے بعد سے اب تک 16 اماراتی طیارے شام پہنچ چکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ 24 گھنٹے اماراتی طیارے زلزلے سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سامان لارہے ہیں اور انھوں نے ایک فضائی پل قائم کیا ہے۔متحدہ عرب امارات کی سرچ اور ریسکیوٹیم جمعہ سے شام کے ساحلی شہرجبلہ میں موجود ہے جہاں انھوں نے ایک بیس کیمپ قائم کررکھا ہے۔انھوں نے زلزلے سے متاثرہ کئی مقامات پر کام کیا ہے، زندہ بچ جانے والے افراد اور مرنے والوں کی باقیات کوتباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے نکالا ہے۔دمشق اورابوظبی کے درمیان تعلقات ایک دہائی قبل شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد کشیدہ ہو گئے تھے۔اس خونریزی پر شام کو 22 رکنی عرب لیگ سے نکال دیا گیا تھا۔متحدہ عرب امارات نے دسمبر2018ء میں شامی دارالحکومت دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا تھا، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ برسوں کے بائیکاٹ کے بعد بشارالاسد حکومت کو عرب ممالک میں واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔گذشتہ سال مارچ میں بشارالاسد نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا جوایک دہائی سے زیادہ عرصے میں کسی عرب ریاست کا ان کا پہلا دورہ تھا۔

Related Articles