خواتین کی عصمت دری میں ملوث پولیس افسر ڈیوڈ کیرک برطرف
لندن ،جنوری۔ میٹروپولیٹن پولیس نے خواتین کی عصمت دری میں ملوث حاضر سروس پولیس افسر ڈیوڈ کیرک کو برطرف کرتے ہوئے میٹ پولیس کے تمام افسران کے خلاف درج شکایات کے کھاتے بھی کھو ل دیئے ہیں۔ حاضر سروس پولیس افسر ڈیوڈ کیرک نے 49 جرائم کا اعتراف کیا ہے جن میں درجن بھر عصمت دری کی وارداتیں بھی شامل ہیں۔ میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق فورس کے 800 افسران کے خلاف جنسی و گھریلو زیادتی کی ایک ہزار شکایات کی تحقیقات کی جائیں گی۔ نیز فورس کے 45 ہزار افسران کا ریکارڈ بھی دوبارہ چیک کیا جائے گا۔ میٹ کمشنر سر مارک رولی نے کیرک کے ہاتھوں ظلم کا سامنا کرنے والوں سے معافی بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ناکام ہوئیہیں، جس پر میں معافی مانگتا ہوں۔ اس شخص کوپولیس آفیسر ہونا ہی نہیں چاہئے تھا، ہم نے لندن کے شہریوں کو مایوس کیا ہے۔ وہ خواتین جنہوں نے تشدد کا سامنا کرنے کے باوجود سامنے آکر کیرک کے خلاف آواز اٹھائی وہ ناقابل یقین حد تک دلیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا احساس ہے کہ اگر خواتین یہ پوچھیں کہ کیا وہ اپنی حفاظت کیلئے میٹ پولیس پر بھروسہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سالمیت کے لئے اس بے رحم جذبہ کا اظہار نہیں کیا جس کا مظاہرہ ہم مجرموںکا مقابلہ کرنے کے لئے معمول کے مطابق کرتے ہیں۔ میٹ پولیس 1633 مبینہ جنسی اور گھریلو تشدد کے واقعات کا جائزہ لے رہی ہے، یہ شکایات افسران اور دیگر عملے کے خلاف درج کرائی گئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیوڈ کیرک نے دسمبر میں ہی 43 جرائم کا اعتراف کر لیا تھا جبکہ چھ کا اعتراف پیر کو کیاجن میں عصمت دری کے واقعات بھی شامل ہیں۔ کیرک نے دو دھائیوں کے دوران 12 خواتین کو نشانہ بنایا، وزیراعظم رشی سوناک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کیرک جیسے ہائی پروفائل کیسز سامنے آنے سے عوام کا پولیس پر سے اعتماد اٹھتاہے۔ تاہم وزیراعظم رشی سوناک نے میٹ پولیس اور اس کے سربراہ کمشنر سرمارک رولی پر اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر نے فورس میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔ بیرونس کیسی جو فورس کے معیار اور داخلی کلچر کا جائزہ لے رہی ہیں انہوں نیہوم سیکرٹری سے اس کیس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارہ ایوارڈکے قتل کی تحقیقات میں کیرک کے کیس کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔