یواین ڈپٹی سیکرٹری جنرل افغان خواتین کی تعلیم اورکام پربات چیت کے لیے کابل میں!

کابل،جنوری۔اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے بدھ کے روزکابل میں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے اور ان سے خواتین کی تعلیم اور کام سے متعلق امورپرتبادلہ خیال کیا ہے۔آمنہ محمد نے کابل میں آمد سے قبل ترکی، قطر اور پاکستان میں سفارت کاروں، افغان تارکین وطن اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کابل کے دورے سے قبل ان کی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے کام کرنے اور تعلیم تک رسائی کے حقوق کے معاملے پر واضح اتفاق رائے پایا گیا۔افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق کابل میں انھوں نے قائم مقام وزیرخارجہ امیرخان متقی سے ملاقات کی۔ملّا امیرمتقی نے ان سے گفتگو میں کہا کہ ’’طالبان حکومت کو باضابطہ طور پرتسلیم نہ کرنے، طالبان رہ نماؤں پر سفری پابندیوں اور بینکاری نظام پرقدغوں سے مسائل پیداہورہیہیں اور بین الاقوامی برادری کو ان سے نمٹنا چاہیے‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ خواتین صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کام کرسکتی ہیں۔واضح رہے کہ طالبان انتظامیہ نے گذشتہ ماہ مقامی اورغیرملکی امدادی تنظیموں کو حکم دیا تھا کہ وہ خواتین عملہ کو تاحکم ثانی کام کرنے کی اجازت نہ دیں۔ان کے اس اقدام کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے جبکہ طالبان کا کہنا تھا کہ بعض خواتین نے ان کی اسلامی ضابطٔ لباس کی تشریح پر عمل نہیں کیا۔اس سے چند روز قبل حکام نے یونیورسٹیوں کو طالبات کوتعلیم اور داخلے کی اجازت نہ دینے کا حکم دیا تھا۔بہت سی این جی اوز نے طالبان کی پابندی کے پیش نظرافغانستان میں اپنا کام روک دیا ہے۔ان میں سے کچھ اقوام متحدہ کے ساتھ معاہدوں کے تحت انسانی بھلائی کے کام کرتی ہیں۔البتہ بعض نے اسی ہفتے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے شعبہ صحت میں دوبارہ کام شروع کردیا ہے۔افغان حکام نے غیرسرکاری تنظیموں کو صحت اور بعض دوسرے شعبوں میں خواتین کارکنوں کے کام کرنے کی اجازت دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

Related Articles