ہزاروں صیہونیوں کے نیتن یاہو حکومت کے خلاف مظاہرے
مقبوضہ بیت المقدس،جنوری۔ہفتے کی شام ہزاروں صہیونیوں نے "تل ابیب” کے مرکزمیں بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں دائیں بازو کی نئی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت کررہی ہے اور اس کی وجہ سے ملک میں عدالتی نظام کم زور ہو رہا ہے۔مظاہرے کے شرکاء نے سیاہ رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور نئی حکومت اور اس کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔مظاہرے میں اسرائیل کی سابق سیاسی شخصیات نے شرکت کی اور انہوں نے نیتن یاھو اور اس کے ٹولے پر اسرائیلی جمہوریت کو تباہ کرنے کا الزام عاید کیا۔نیتن یاہو حکومت عدلیہ اور اقلیتوں کے خلاف بنیاد پرست ترامیم کرنا چاہتی ہے”نسل پرستی اور امتیازی سلوک” کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کا ایک بڑا طبقہ نیتن یاھو کی پالیسیوں کو”جمہوریت کو نشانہ بنانے” کے طور پر دیکھتا ہے۔موجودہ اسرائیلی حکومت 6 دائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل ہے، جس میں "لیکود”، "شاس”، "متحدہ تورات یہودیت”، "نوم”، "مذہبی صیہونیت” اور "یہودی پاور پارٹی” شامل ہیں۔