پاکستان کا دورہ منسوخ کرنا ای سی بی کا فیصلہ ، حکومت کا نہیں: کرسچن ٹرنر
اسلام آباد ، ستمبر۔انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے اگلے ماہ انگلینڈ کی مردوں اور خواتین کی ٹیم کے پاکستان کے دورے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والے تنازع کے بیچ پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نےرد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دورہ منسوخ کرنا ای سی بی کا فیصلہ تھا ، حکومت کا نہیں۔ ہائی کمشنر کے ان کی ٹیم کی طرف سے ا ی سی بی کو سیکیورٹی کی بنیاد پر پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کی صلاح نہ دیئے جانے کی تصدیق کے بعد ای سی بی کا فیصلہ جانچ کے دائرے میں آسکتا ہے۔ انگلینڈ کے ذریعہ دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ حیران کن کرنے والا نہیں تھا کیونکہ اس سے پہلےنیوزی لینڈ نے گزشتہ ہفتے سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے پاکستان کے دورے کو رد کردیا تھا ، جبکہ ای سی نے دورے کو منسوخ کرنے کے پیچھے سیکورٹی کے بجائے کھلاڑیوں اور معاون عملہ کے ذہنی مفادات کا حوالہ دیا تھا۔ یعنی اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ای سی بی کو دیا گیا مشورہ یہ تھا کہ پاکستان کا سفر کرنا محفوظ ہے۔ ٹرنر نے کہا کہ حکومت کی بھی یہی صلاح تھی ۔ سمجھا جاتا ہے کہ ای سی بی نے خود حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا ، جو کہ ای ایس آئی رسک کنسلٹنٹ نے کیا تھا ، جس نے تین ہفتے قبل انگلینڈ کو دورے کی اجازت دی تھی۔ پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے کہا کہ دورے کو ترک کرنے کا فیصلہ ای سی بی کا ہے جو برطانیہ کا خود مختار ادارہ ہے اور یہ کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کے خدشات کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا۔ کرسچن ٹرنر نے کہا کہ برطانوی حکومت اور اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن نے دورے کی حمایت کی تھی اور ای سی بی کو سیکیورٹی کی بنیاد پر کوئی مشورہ نہیں دیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ پاکستان کا سفر کرنے کی ہماری ایڈوائزری تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں انگلینڈ کے دورہ پاکستان کی منسوخی پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہوں، میں نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) رمیز راجا اور چیف ایگزیکٹو افسر وسیم خان کے ساتھ سخت محنت کی اور ان کے تعاون کی تعریف کی اور میں ذاتی طور پر میچز کا منتظر تھا۔ کرسچن ٹرنر نےٹویٹر پر ویڈیو پیغام کے ذریعہ کہا کہ میں کرکٹ شائقین کے ساتھ اس دکھ کو مشترک کرتا ہوں کہ انگلینڈ اکتوبر میں پاکستان کا دورہ نہیں کرے گا۔ دورے کو ترک کرنے کا فیصلہ ای سی بی کا ہے جو برطانیہ کا خود مختار ادارہ ہے اور یہ کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کے خدشات کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا۔برطانوی حکومت نے دورے کی حمایت کی تھی اور ای سی بی کو سیکیورٹی کی بنیاد پر کوئی مشورہ نہیں دیا تھا۔ پاکستان کا سفر کرنے کی ہماری ایڈوائزری تبدیل نہیں ہوئی ہے۔کرسچن ٹرنر نے کہا کہ دورہ پاکستان منسوخ ہونے سے پیدا ہونے والی مایوسی کو سمجھ سکتا ہوں، میں اس کی تائید نہیں کرتا، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دورے کی منسوخی میں برطانوی حکومت کا کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام واقعات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے، تمام ایونٹس میں شامل ہونا اور اسے دلچسپ بنانا آسان ہے، میری توجہ اب ای سی بی کے 2022 کے موسم خزاں میں پاکستان کے دورے پر ہے۔ دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کے جواب میں برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ حکومت پاکستان اور ای سی بی کے درمیان کا معاملہ ہے۔خیال رہے کہ چند دن قبل ہی نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز کے آغاز سے چند گھنٹے قبل دورہ پاکستان سیکیورٹی وجوہات کے باعث منسوخ کردیا تھا اور ہفتے کو نیوزی لینڈ کی ٹیم وطن واپس لوٹ گئی تھی۔