حکومت کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے پرعزم: انوراگ ٹھاکر

نئی دہلی، دسمبر۔نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور کھیل کے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے جمعہ کو کہا کہ مودی حکومت ملک میں کھیلوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے اور کھیل انفراسٹرکچرکو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔مرکزی وزیرنے لوک سبھا میں قاعدہ 193 کے تحت ہندوستان میں کھیلوں کو فروغ دینے کی ضرورت اور حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پرطویل بحث کا جواب دیتے ہوئے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد کھیل اور کھلاڑیوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کی گئی۔ کھیلوں کے لیے مختص فنڈز میں اضافہ ہوا ہے۔ کھیلوں کی سہولیات کو وسعت دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے ذاتی سطح پر کھلاڑیوں کا خیال رکھا۔ جس کا نتیجہ مختلف بین الاقوامی مقابلوں میں ہمارے ملک کی شاندار کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے باصلاحیت کھلاڑیوں کو بین الاقوامی سطح کی تربیت فراہم کرنے کے بھی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہر سال کھلاڑیوں کو پاکٹ منی بھی دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر سال 23 سو کھلاڑیوں کو 6 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کھیلو انڈیا کے تحت ملک میں 1000 مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ اگلے سال اگست تک کھیلو انڈیا کے تمام مراکز تیار ہو جائیں گے۔مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کھیلوں میں بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے کوچ کی تقرری کی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت کا ارادہ ملک میں کھیلوں کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 21 کھیلوں کے شعبوں میں 398 کوچز کا تقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت سے پہلے 16 سال میں 86 کروڑ روپے کھلاڑیوں کی امداد کے طور پر خرچ کیے گئے جبکہ گزشتہ آٹھ برسوں میں 300 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ پیرا اولمپک کھیلوں کے ساتھ حکومت نے کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں کیا، اس لیے ایسے الزامات لگانا درست نہیں ہے۔اس سے قبل بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ آبادی کا کھیلوں کی دنیا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یوراگوئے جیسے چھوٹے ملک کی آبادی ہمارے ایک پارلیمانی حلقے سے بھی کم ہوگی لیکن یوراگوئے فٹ بال کی دنیا میں ایک بڑا نام ہے۔ اسی طرح کھلاڑیوں کے ناموں سے ملکوں کی شناخت ہوتی ہے اور جب بھی پیلے کا نام آتا ہے تو برازیل کی تصویر ذہن میں آتی ہے، جب میسی کا نام آتا ہے تو ارجنٹینا کی تصویر بن جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کھیلوں کو فروغ دیا جانا چاہئے اور اس کے لئے جوبجٹ کا انتظام ہے اس میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔ ان کا کہناتھا کہ 2022-23 کے لئے محض 3063 کروڑ روپے کے بجٹ کا التزام کھیلوں کے لیے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2001 میں کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے جو پالیسی بنائی گئی تھی اس کو فروغ دیا جانا چاہئے اور کوشش کی جائے کہ ملک میں کھیلوں کے اچھے میدانوں کے ساتھ ساتھ بہتر کوچز بھی ہوں۔ کھلاڑیوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات کو سنجیدگی سے لینے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کواس سمت میں خصوصی توجہ دینی چاہیے اور ان جرائم پر نکیل کسی جانی چاہیے۔راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے ہنومان بینیوال نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے ہم دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں لیکن کھیلوں میں تمغوں کے معاملے میں بہت پیچھے ہیں۔ جبکہ چین آبادی میں بھی پہلے نمبر پر ہے اور اولمپکس و دیگر کھیلوں میں تمغے حاصل کرنے میں بھی سب سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوہ پیمائی، ہاکی، کبڈی جیسے روایتی کھیلوں کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔بہوجن سماج پارٹی کے رتیش پانڈے نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ امریکہ، چین اور جاپان میڈل ٹیبل پر سرفہرست رہتے ہیں، لیکن ہندوستان 48ویں نمبر پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیلوں کے لیے مختص فنڈ استعمال کیا جانا چاہئے جبکہ اس کااستعمال نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں سے کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے اور حکومت اچھے کوچز کے انتخاب پر خصوصی توجہ دے۔ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جائے۔کانگریس کے سریش نے کیرالہ میں روئنگ کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ یہ کیرالہ میں بہت مقبول کھیل ہے۔ دوسری جانب اس میں جلراجہ جیسے تجربے کے ساتھ اسےمزید دلکش بنایا جا رہا ہے۔ بوٹ ریسنگ کیرالہ میں بہت مقبول کھیل ہے اور مرکزی حکومت کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کھیل کے منتظمین کو ضروری انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے بھاری اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کھیلوں کا انعقاد مشکل ہو جاتا ہے، اس لیے مرکزی حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔بی جے پی کے سنجے سیٹھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جس طرح سے کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کرتے ہیں وہ غیر معمولی ہے اور اس سے کھلاڑیوں کا جوش بڑھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ حکومت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی ہےاور ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا۔ ابھی جھارکھنڈ کے کھلاڑی گجرات گئے تھے اور وہاں انہوں نے 13 تمغے جیتے، لیکن جھارکھنڈ حکومت نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ بی جے پی کی راما دیوی نے بھی بحث میں حصہ لیا۔

Related Articles