امریکی اداکارہ 39 سالہ ایلسن میک نے عدالت کی جانب سے ’خواتین کے جسم فروشی‘ کے الزام میں سزا سنائے جانے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کردیا
نیویارک،ستمبر۔ایلسن میک کو رواں برس جون کے آخر میں نیویارک کی عدالت نے خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر تین سال جیل کی سزا سنائی تھی۔خبروں کے مطابق ایلسن میک نے 16 ستمبر کو خود کو ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو کے قریب بنے جیل حکام کے حوالے کیا۔ایلسن میک خود ہی جیل چل کر آئیں اور انہیں کوئی خصوصی سیکیورٹی دیے بغیر جیل منتقل کردیا گیا۔ایلسن میک پر الزام تھا کہ انہوں نے متعدد نوجوان اور خوبرو کم عمر لڑکیوں اور خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں ایک کمپنی کے پاس بھیجا، جہاں خواتین کو کمپنی کے بانی کیتھ رنائر کی جانب سے جنسی غلام بنایا جاتا تھا۔کیتھ رنائر نے ’نیگزوم‘ نامی ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ ٹریننگ کمپنی بنا رکھی تھی، جس کا مقصد متعدد افراد کو پروفیشنل ٹریننگ فراہم کرنا تھا۔اس کمپنی کے ساتھ اداکارہ ایلسن میک سمیت کئی نامور اداکار، صحافی اور مارکیٹنگ کے شعبے کے افراد وابستہ تھے۔اداکارہ ایلسن میک بھی اسی کمپنی کے تحت پروفیشنل ٹریننگ کے لیے خواتین کو بھرتی کیا اور انہیں کمپنی کے ہیڈ آفس بھیجا، جہاں پر ان خواتین کو کمپنی کے بانی کیتھ رنائر کی جانب سے جنسی تسکین کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔اداکارہ نے ابتدائی طور پر خود پر لگے الزامات کو مسترد کیا تھا، بعد ازاں اپریل 2019 میں انہوں نے تمام الزامات کا اعتراف کیا تھا۔ان کی جانب سے اعتراف جرم کیے جانے کے بعد ان کا کیس نیویارک کی مقامی عدالت میں چلا، جس نے جون میں اداکارہ کو قید کی سزا سنائی تھی۔ایلسن میک نے جس شخص کیتھ رنائر کے پاس خواتین کو ٹریننگ کے بہانے جسم فروشی کے لیے بھیجا تھا اسے بھی اکتوبر 2020 میں نیویارک کی عدالت نے 120 سال قید کی سزا سنائی تھی۔عدالت نے کیتھ رنائر کو نہ صرف سزا سنائی تھی بلکہ ان پر 17 لاکھ امریکی ڈالر تک جرمانہ بھی ادا کیا گیا تھا۔