انٹار کٹیکا میں برف کے نیچے 460 کلومیٹر طویل بہتا ہوا دریا دریافت
لندن،نومبر۔سائنس دانوں نے انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے بہنے والے ایک طویل پْر اسرار دریا کو دریافت کیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے اس کی وجہ سے برف کے پگھلنے میں تیزی آرہی ہو۔برطانیہ کے امپیریل کالج لندن اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے محققین نے پہلی بار 460 کلو میٹر طویل اس دریا کو ریکارڈ کا حصہ بنایا ہے۔نو دریافت شدہ دریا جرمنی اور فرانس کے مشترکہ رقبے کے برابر رقبے سے پانی اکٹھا کرتا ہے جو اس کے بہاؤ اور اس خطے میں برف کو متاثر کرتا ہے۔سائنس دانوں کو یہ ڈر ہے کہ اگر موسمیاتی تغیر سطح پر برف کے پگھلنے کی صورتحال کو مزید بد تر کرتا ہے تو یہ دریا اس خطے کی برف کی چادر کے نیچے موجود برف کو کم کر سکتا ہے۔سربراہ محققین ڈاکٹر کرسٹین ڈاؤ کا کہنا تھا کہ سائنس دان کی جانب سے ان دریائی نظاموں کو کھاتے میں نہ لا کر برف کے پگھلنے کے حوالے سے اندازے لگایا جانا بڑا مغالطہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ سے کی جانے والی پیمائشوں سے سائنس دان جانتے ہیں کہ انٹارکٹیکا کے کونسے خطوں میں کتنی برف پگھل رہی ہے لیکن یہ علم نہیں ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ یہ دریافت ممکنہ طور پر سائنس دانوں کے ماڈلز میں ایک مفقود کڑی ہوسکتی ہے۔زمین پر موجود برف کی چادروں کے نیچے دو صورتوں میں پانی بہتا ہے۔ پہلی صورت میں سطح پر پگھلتی برف سے پانی دراڑوں سے گہرائی میں جاتا ہے جن کو مولِنس کہتے ہیں۔دوسری صورت میں زمین کی قدرتی گرمائش کی وجہ سے بنیادوں میں برف پگھلتی ہے جس سے پانی بہتا ہے۔