الجزائر کی ثالثی میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان مفاہمتی معاہدہ
الجزائر،اکتوبر ۔ فلسطینی سیاسی جماعتوں کے مختلف دھڑوں نے اعلان الجزائر پر دستخط کر دیے ہیں، جس میں ایک مفاہمتی معاہدہ بھی شامل ہے۔ اس معاہدے میں فلسطینی تنظیموں نے پندرہ برسوں کی اندرونی تقسیم کے بعد ایک سال کے اندر قانون ساز کونسل اور صدارتی انتخابات کرانے کا عزم کیا ہے۔حکمران جماعت ’فتح‘ کے وفد کے سربراہ عزام الاحمد نے اعلامیے پر دستخط کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمیں الجزائر میں مل کر اس اعلامیے پر دستخط کرنے پر فخر ہے۔ اس کے بموجب ہم فلسطینیوں کی صفوں می سرایت ہونے والی ’بے اتفاقی‘ کے مہلک کینسر سے چھٹکارا حاصل کر سکیں۔الاحمد نے اعتماد اور امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اعلان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ یہ کہ یہ کاغذ پر سیاہی نہیں رہے گا اور عہد کیا کہ فتح تحریک اس معاہدے پر عمل درآمد کرنے والی پہلی جماعت ہو گی۔فلسطینی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جمعرات کے روز نئے مصالحتی معاہدے پر دستخط کرنے اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان 15 سالہ اندرونی تقسیم کے خاتمے کے عمل کو ایک تاریخی اور شاندار لمحہ قرار دیا۔ہنیہ نے کہا کہ یہ دن فلسطین، الجزائر اور عرب قوم کے اندر خوشی کا دن ہے اور صہیونی ریاست کے لیے ایک غم کا دن ہے۔ اس موقعے پر الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے، 40 سال قبل اسی ہال (پیلیس آف نیشنز) میں اور ایک ہی چھت کے نیچے یاسر عرفات نے فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ فلسطینی کاز تکلیفوں، مسائل اور مہم جوئی سے گذرا ہے، لیکن آج ایک تاریخی دن ہے کیونکہ پانی اپنے راستے پر لوٹ آیا ہے۔ انہوں نے تمام فلسطینی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مفاہمتی معاہدے پر مبارک باد پیش کی۔الجزائر کی میزبانی میں ہونے والے اس مکالمے میں 14 دھڑوں نے حصہ لیا، جن میں حماس اور اسلامی جہاد تحریکوں کے علاوہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے فریم ورک سے وابستہ تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے فلسطین نیشنل کونسل کے سیکرٹری جنرل کو معاہدے کا اعلامیہ پڑھ کر سنانے کی ذمہ داری سونپی۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے کہا ہے کہ فلسطینی اتحاد کے حصول کے لیے کانفرنس کے شرکاء نے فلسطینیوں کے اتحاد میں الجزائر کی کوششوں اور کردار کو سراہا، خاص طور پر نومبر کے اوائل میں الجزائر میں ہونے والی عرب سربراہی کانفرنس سے پہلے فلسطینیوں کے درمیان یہ سمجھوتا اہمیت کا حامل ثابت ہو گا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ فلسطینی دھڑوں نے ایک ایسا معاہدہ کیا ہے جو عمومی نوعیت کا ہے اور اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار کا فقدان ہے۔ البتہ یہ الجزائر کی فلسطینیوں کے ہاں اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘واضح رہے کہ الجزائر معاہدہ 2007 میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان پھوٹ کے بعد سے فلسطینی افواج اور دھڑوں کے درمیان طے پانے والے 10 سے زائد مفاہمتی معاہدوں میں سے ایک ہے لیکن فریقین بالخصوص دو حریف فتح اور حماس کے درمیان اعتماد کے فقدان کی وجہ سے ماضی میں طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔یاد رہے کہ قازقستان کے دورے پر آئے صدر محمود عباس کی عدم موجودگی نے بھی اس مفاہمتی معاہدے کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات کو تقویت دی ہے۔سنہ 2006 میں ہونے والے آخری فلسطینی قانون ساز کونسل کے انتخابات میں حماس تحریک نے بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم تحریک فتح اور عالمی برادری نے حماس کی کامیابی کو مسترد کر دیا تھا۔